کولکتہ ۔12 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) اس مہینے کے آخر میں کولکتہ میں جب ہندوستان اور بنگلہ دیش ڈے نائٹ ٹسٹ کیلئے تاریخی میدان ایڈن گارڈنز میں اتریں گی اور اس ضمن میں اظہار خیال کرتے ہوئے ہندوستانی بیٹسمین چیتشور پجارا نے کہا ہے کہ کم روشنی میں گلابی گیند ایک مسئلہ بن سکتا ہے۔ 22 نومبر کو ایڈن گارڈنز میں ہند بنگلہ دیش ڈے نائٹ میچ کے دوران ہندوستان میں پہلی مرتبہ گلابی گیند کا استعمال کیا جائے گا۔ یہ ٹسٹ نہ صرف دونوں ٹیموں کے لئے پہلا ڈے نائیٹ ٹسٹ ہوگا بلکہ اس مقابلے میں پہلی مرتبہ ایس جی گلابی گیندوں کا بھی استمعال ہوگا۔ پچارا نے کہا کہ اس سے قبل میں نے دلیپ ٹرافی میں گلابی گیند سے کھیلا ہے ، یہ اچھا تجربہ تھا۔ گھریلو سطح پر گلابی گیند سے کھیلنا فائدہ مند ہوسکتا ہے ۔ زیادہ ترکرکٹرز پہلی مرتبہ اپنے کیریئر میں گلابی گیند سے کھیل رہے ہیں۔ تاہم ، پجارا ، ماینک اگروال ، ہنوما وہاری اورکلدیپ یادو کو دلیپ ٹرافی میں کوکبورا گلابی گیند کے ساتھ کھیلنے کا تجربہ ہے۔ پچارا نے کہا ہے کہ دن کے وقت روشنی کا مسئلہ نہیں ہے لیکن غروب آفتاب کے وقت روشنی ایک مسئلہ ہوگی اور وہ سیشنز اہم ہوں گے۔ پجارا کے علاوہ زیادہ تر کھلاڑیوں نے کہا ہے کہ کلائی اسپنرز کی دوسرا گیند کو سمجھنا تھوڑا مشکل ہوگا ۔ ایک اور سینئر کھلاڑی اجنکیا رہانے نے کہا ہے کہ جہاں تک اس ٹسٹ کا تعلق ہے میچ سے قبل کی تبیت کارآمد ہوگی۔یہ ایک نیا چیلنج ہے ، ہم نہیں جانتے کہ چیزیں کیسے ختم ہوجائیں گی لیکن میچ سے قبل دو تین پریکٹس سیشنز ہمیں گلابی گیند کے بارے میں ایک مناسب خیال فراہم کریں گے اور یہ کتنا سوئنگ کرتا ہے ، بال سیشن کے مطابق کس طرح کھیلتا ہے یہ سب جان پائیں گے۔ دیر سے گیند کو کھیلنا اور جسم کے قریب ہونا کلید ہوگا۔ مجھے نہیں لگتا کہ ہمیں گلابی گیند کو اپنانے میں زیادہ پریشانی ہوگی۔ یاد رہے کہ بنگلہ دیش نے گلابی گیند سے صرف ایک فرسٹ کلاس میچ کھیلا ہے۔ ایم چناسوامی اسٹیڈیم میں ہندوستانی کرکٹرز نے ایس جی گلابی گیند کے ساتھ روشنی کے نیچے پریکٹس کی۔ ماینک اگروال ، رویندر جڈیجہ ، محمد سمیع ، اجنکیا رہانے اور چتیشور پوجارا نے سابق ہندوستانی کپتان اور این سی اے کے ہیڈ آف کرکٹ راہول ڈراویڈ کی رہنمائی میں نیٹ پراکٹس کی ہے۔ یادرہے کہ ہندوستان نے ڈے نائیٹ ٹسٹ میں شرکت میں ٹال مٹول کے بعد بالآخر بنگلہ دیش کے خلاف تیار ہوا ہے جوکہ بی سی سی آئی کے نئے صدر اور ہندوستانی ٹیم نے سابق کپتان سوروگنگولی کی کوشش کا نتیجہ ہے۔