ژنجیانگ میں ایک طرف ایغور مسلمان قید

   

Ferty9 Clinic

اور دوسری طرف سیاحت کو فروغ

کاشگر ۔ 15 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) تکلا مکان کے صحراؤں سے لیکر تیانشن کی برف سے ڈھکی ہوئی پہاڑیوں تک چینی حکام اب ژنجیانگ کو بھی ایک سیاحتی مرکز کی حیثیت سے فروغ دے رہے ہیں جہاں سیاحوں کا خیرمقدم کیا جارہا ہے وہیں دوسری طرف مقامی ایغور مسلمانوں کو ’’تربیتی‘‘ کیمپوں میں رکھا جارہا ہے۔ یاد رہیکہ حکومت چین نے کم و بیش 10 لاکھ ایغور اور دیگر ترک نژاد مسلم اقلیتوں کو انتہائی سیکوریٹی والے خطہ میں بنائے گئے کیمپوں میں انہیں ’’تربیت‘‘ فراہم کئے جانے کے نام پر رکھا ہوا ہے۔ تاہم ژنجیانگ میں سیاحوں کی آمد کا بھی خیرمقدم کیا جارہا ہے جنہیں چین کی صرف نام نہاد ثقافت کا ہی انتہائی محتاط انداز میں نظارہ کروایا جاتا ہے۔ کاشگر کے قدیم مستقر میں ایک سلک روڈ ہے جہاں مختلف غذائی اسٹالس پر آپ کو مسکراہٹ بکھیرتے ہوئے افراد بکرے کی مسلم ران فروخت کرتے ہوئے نظر آئیں گے جبکہ جگہ جگہ آپ کو بچے بھی کھیلتے ہوئے نظر آئیں گے۔ اس موقع پر چین کی مختلف یونیورسٹیوں میں دس سال تک پروفیسر کے فرائض انجام دینے والے ولیم لی نے کہا کہ جب انہوں نے ژنجیانگ کا دورہ کیا تو انہیں ایسا بالکل معلوم نہیں ہوا کہ ایغور مسلمان خوف کے سائے میں زندگی بسر کررہے ہیں۔ مسٹر ولیم نے کہا کہ یہ ان کی شخصی رائے ہے۔