کئی دہائیوں بعد امریکہ کا پہلا جدید بمبار طیارہ

   

واشنگٹن : امریکی ایئر فورس B-21 ریڈر کے نام سے ایک نئے بمبار طیارے کی رونمائی کرنے والی ہے جو جوہری اور روایتی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ بمبار طیارہ بغیر عملے کے پرواز کر سکے گا اور یہ سٹیلتھ یا ریڈار سے اوجھل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔بی 21 کے صرف ایک طیارے کی تیاری پر تقریباً 700 ملین ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔ یہ کئی دہائیوں میں بننے والا نیا امریکی جنگی بمبار طیارہ ہے۔بی 21 بتدریج بی ٹو اور بی ون جنگی طیاروں کی جگہ لے گا۔ بی ٹو اور بی ون پہلی مرتبہ سرد جنگ میں استعمال ہوئے تھے۔ امریکی ایئر فورس کی ترجمان این سٹیفنک نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہمارے مستقبل کے جنگی طاقت میں بی 21 ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ دنیا بھر میں مہارت سے کسی بھی ہدف کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔امریکی ایئر فورس کی ترجمان نے مزید کہا کہ ایئرفورس کم از کم 100 طیارے خریدے گا۔طیارہ ساز کمپنی نارتھ راپ گرممین نے کہا ہے کہ چھ طیارے تیاری کے مختلف مراحل میں ہیں۔بروکنگ انسٹی ٹیوٹ کی فیلو ایمی نیلسن کا کہنا ہے کہ ’بی 21، بی ٹو اور ون کے مقابلے میں جدید طیارہ ہے۔ یہ جوہری اور روایتی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ طویل اور کم فاصلے پر میزائل لانچ کر سکتا ہے۔ایف 22 اور ایف 35 جنگی طیاروں کی طرح بی 12 میں بھی سٹیلتھ یا ریڈار سے اوجھل ہونے کی صلاحیت ہے اور حریفوں کے لیے اس کا کھوج لگانا مشکل ہوگا۔