کئی شعبوں میں کام کرنے والوں کی امریکہ میں نو انٹری!

,

   

ٹرمپ کے نئے ویزا اصول سے نیا ہنگامہ شروع، ہندوستانی بھی متاثر ہونگے

واشنگٹن۔7؍ڈسمبر ( ایجنسیز )امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ویزا اصولوں میں بڑی تبدیلی کر دی ہے۔ نئے حکم کے تحت فیکٹ چیکنگ، کنٹنٹ ماڈریشن، آن لائن سیفٹی، ٹرسٹ اینڈ سیفٹی یا کمپلائنس جیسے کام کرنے والے لوگوں کو امریکہ میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ یہ ہدایات اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک میمو کے ذریعہ جاری کی گئی ہیں جس کے متعلق معلومات میڈیا نے دی ہے۔ ایسا مانا جا رہا ہے کہ اس فیصلے کا اثر سب سے زیادہ ٹیک سیکٹر کے ملازمین اور خاص طور سے ہندوستان جیسے ممالک سے درخواست کرنے والوں پر پڑے گا۔نئی ہدایات میں کہا گیا ہے کہ ویزا عہدیداروں کو اب درخواست دہندگان کے پیشہ ورانہ بیک گراؤنڈ، ملازمت کی ذمہ داریوں، لنکڈ ان پروفائل اور سوشل میڈیا سرگرمیوں کی تحقیقات کرنی ہوگی۔ اگر کسی شخص کا کام ایسے کسی شعبہ سے منسلک پایا جاتا ہے جسے انتظامیہ اظہار رائے کی آزادی پر روک یا سنسر شپ خیال کرتا ہے تو اس کے ویزا کو مسترد کر دیا جائے گا۔حالانکہ یہ اصول تمام ویزا کے زمروں پر نافذ ہوگا جس میں صحافی، سیاح اور ملازمت تلاش کرنے والے بھی شامل ہیں لیکن سب سے زیادہ اثر HIB ویزا پر پڑے گا۔ یہ ویزا عام طور پر ٹیک کمپنی میں کام کرنے والے انجینئروں، تجزیہ کاروں اور ڈیجیٹل رولس میں کام کرنے والوں کو ملتا ہے اور ان میں بڑی تعداد ہندوستانی شہریوں کی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی ویزا پالیسی کے سبب وہ لوگ بھی متاثر ہوں گے جو آن لائن بچوں کی حفاظت، سائبر بلنگ روکنے، ہیٹ اسپیچ کی نگرانی کرنے یا انٹرنیٹ پر جنسی جرائم روکنے جیسے اہم اور حساس شعبوں میں کام کرتے ہیں۔ کئی ممالک میں حکومتیں آن لائن حفاظتی قوانین نافذ کر رہی ہیں اور ایسے پیشہ وروں کا کام سینسر شپ نہیں بلکہ لوگوں کی حفاظت کرنا ہے لیکن اب انہیں امریکہ کا سفر کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ٹرمپ انتظامیہ نے اس قدم کو امریکی شہریوں کی اظہار رائے کی آزادی کا دفاع قرار دیا ہے۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے کہا کہ حکومت ایسے غیر ملکی ملازمین کا امریکہ میں استقبال نہیں کرے گی جو یہاں آ کر سوشل میڈیا اور آن لائن پلیٹ فارم پر امریکی شہریوں کی آواز کو دبانے کا کام کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا کرنا امریکی معاشرے کے لیے نقصان دہ ہوگا۔ٹیک کمپنیوں میں ٹرسٹ اینڈ سیفٹی کے ساتھ کام کرنے والے ماہرین نے اس فیصلہ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ماہر ایلس گاگن ہنسبرگ نے کہا کہ ٹرسٹ اینڈ سیفٹی کا کام لوگوں کی حفاظت ہے اور اسے سینسر شپ کہنا بے حد غلط ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ کام بچوں کو آن لائن جنسی استحصال سے بچانے، دھوکہ دہی اور آن لائن بلیک میلنگ کو روکنے میں بے حد اہم کردار ادا کرتا ہے۔واضح رہے کہ رواں سال ٹرمپ انتظامیہ پہلے بھی کئی صحافیوں کے ویزوں پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ اس کے علاوہ سرکاری ویب سائٹس سے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق معلومات ہٹا دی گئی تھیں، پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کے داخلے پر پابندی عائد کی گئی تھی اور میڈیا اداروں پر قانونی کارروائی بھی کی گئی تھی۔