حیدرآباد :۔ گریٹر حیدرآباد الیکشن میں شہر کے کئی وارڈز میں آندھرائی ووٹرس بادشاہ گر کے موقف میں ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں نے آندھرائی ووٹرس پر توجہ مرکوز کی ہے اور اہم سیاسی جماعتیں ٹی آر ایس ، کانگریس اور بی جے پی آندھرائی پس منظر کو اہمیت دینے کی سیاسی فکر رکھتے ہیں اور امیدواروں کے انتخاب میں آندھرائی قائدین کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم اس دوڑ میں تلگو دیشم پارٹی سب سے آگئے ہے اور عوام کا اس سے پارٹی پر سابق ریکارڈ اور اقدامات کے تعلق سے بھروسہ بھی پایا جاتا ہے ۔ اب جب کہ کوویڈ 19 کے سبب لاک ڈاؤن اور اس سے پیدا شدہ صورتحال کے بعد سیلاب نے شہر کو بے حال کردیا اور سال 2000 کی یاد تازہ ہوگئی ۔ لیکن اس وقت کی تلگو دیشم حکومت کے اقدامات کی یاد تازہ کروائی جارہی ہے اور حکومت و چندرا بابو نائیڈو کے اس وقت کے اقدامات شہریوں کے ذہن میں پیوست ہوچکے ہیں ان حالات میں جب کہ تلگو دیشم پارٹی کے وجود کو خطرہ ہے ایسی صورت میں سوشیل میڈیا پر مباحثہ اور عوام کی جانب سے پارٹی کے حق میں جواب دینا اور تلگو دیشم کے دور حکومت کو بہتر بتانا پارٹی کیڈر میں حوصلے کا سبب بنا ہوا ہے ۔ لیکن تلنگانہ راشٹرا سمیتی بھی اس دوڑ میں دور نہیں گذشتہ کی بہ نسبت اس مرتبہ علاقائی اور عوام اہمیت کے حامل افراد کو امیدوار بنانے کی مشق کرلی گئی ہے ۔ جب کہ بی جے پی صرف قوم پرستی کے نعرہ کے ذریعہ آندھرائی ووٹرس کو راغب کرنا چاہتی ہے لیکن آندھرائی ذہنیت کی عوام پر فی الحال بی جے پی کا اثر انداز ہونا مشکل ہے ۔