مہلوکین میں 12 امریکی فوجی اور بچے بھی شامل،ISIS-K تنظیم پر حملہ کا شبہ،ہندوستان سمیت کئی ممالک کی مذمت
کابل: افغانستان کے کابل ایئرپورٹ کے باہر زور دار دو دھماکوں کے نتیجہ میں 12 امریکی فوجیوں کے بشمول 60 افرادہلاک ہوگئے۔ مہلوکین میں بچے بھی شامل ہیں۔ دھماکوں میں کئی افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں طالبان کے گارڈز بھی شامل ہیں۔امریکہ نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ اس حملہ کے پیچھے اسلامک اسٹیٹ خراسان (ISIS-K) کا ہاتھ ہے اور یہی تنظیم حملہ کیلئے ذمہ دار ہے۔ افغان مصالحتی کونسل کے صدرنشین عبداللہ عبداللہ نے دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ طالبان نے بھی اس علاقہ میں حملہ کی مذمت کی جہاں امریکی فوج ذمہ دار تھی۔ ہندوستان سمیت کئی ممالک نے حملہ کی مذمت کی۔ وزارت خارجی امور نے بھی کابل ایرپورٹ دھماکوں کی شدید مذمت کی اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا۔ وزارت کے ترجمان ارندم باگچی نے اپنے ٹوئیٹ میں حملہ کی مذمت کی اور کہا کہ دہشت گردی کے خلاف دنیا کو پھر متحد ہونے کی ضرورت ہے ۔ امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ایئرپورٹ کے باہر دو دھماکے ہوئے ہیں جن میں طالبان کے ایک عہدیدار کے مطابق بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ میڈیا کے مطابق پینٹاگون کے پریس سکریٹری جان کربی کا کہنا ہے کہ اس بات کی تصدیق کی جا سکتی ہے کہ ایبے گیٹ پر ہونے والے دھماکے میں امریکیوں اور دوسرے عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔‘انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ دوسرا دھماکہ بیرن ہوٹل کے قریب ہوا جو کہ ایبے گیٹ سے کچھ ہی فاصلے پر واقع ہے۔ کابل میں طالبان کے ایک ترجمان قاری محمد یوسف نے بتایا کہ دھماکے کابل ایئرپورٹ کے اس حصے میں ہوئے جو کہ امریکی افواج کے زیر کنٹرول ہے۔ قاری محمد یوسف کا کہنا تھا کہ دو سے تین دھماکے ہوئے۔ ’دھماکوں میں 50 تک عام شہریوں کے شہید اور زخمی ہو نے کا اندیشہ ہے۔‘دو امریکی اہلکاروں نے روئٹرز کو بتایا کہ دھماکوں میں سے ایک خود کش تھا۔ دھماکے میں متاثر ہونے والے امریکیوں کی تعداد میں اضافے کا امکان ہے۔وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ کابل دھماکے کے حوالے سے صدر جو بائیڈن کو واقف کروایا گیا ہے۔ ان کے مطابق بائیڈن افغانستان کے حوالے سے سکیورٹی حکام کے ساتھ ایک میٹنگ میں شریک تھے جب انہیں کابل ایئرپورٹ دھماکے کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔ قبل ازیں امریکہ اور اتحادیوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ کابل کے ہوائی اڈے سے دور رہیں کیونکہ داعش کے دہشت گردانہ حملے کا خطرہ ہے۔اے ایف پی کے مطابق چہارشنبہ کی رات لندن، کینبرا اور واشنگٹن کی جانب سے تقریباً ایک ہی طرح کا انتباہ جاری کیا گیا تھا جس میں علاقے میں جمع ہونے والے افراد پر زور دیا گیا کہ وہ نکل جائیں اور کسی محفوظ مقام پر چلے جائیں۔کئی دنوں سے ہزاروں خوفزدہ افغان اور غیر ملکی طالبان حکومت سے فرار کی امید میں کابل کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو گھیرے ہوئے ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے انتباہی پیغام میں ’نامعلوم خطرات‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ایبے گیٹ، مشرقی گیٹ یا شمالی گیٹ پر موجود افراد کو فوری طور پر نکل جانا چاہیے۔‘دوسری جانب ’جرمنی نے جمعرات کو کابل ائیرپورٹ سے فوجیوں کے انخلا کا آپریشن مکمل کر لیا ہے۔بعض ممالک نے انخلا کی اپنی کارروائی کو روک دیا ہے۔
