کابل حملہ پر امریکہ ۔ طالبان خفیہ مذاکرات منسوخ :ٹرمپ

,

   

صدر افعانستان اشرف غنی کا ردعمل ، امریکی فوجیوںکی افغانستان سے باقاعدہ تخلیہ کا پاکستانی مطالبہ

واشنگٹن ۔8ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ خفیہ امن مذاکرات منسوخ کردیئے جس کا اعلان انہوں نے اپنے پر کیا ۔ انہوں نے اس کی بنیاد کابل حملہ بتایا ہے ۔ جس میں ایک امریکی سمیت 12فوجی ہلاک ہوگئے تھے ۔ طالبان نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔ کیمپ ڈیوڈ میں صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کی طالبان قائدین اور صدر افغانستان سے علحدہ ملاقاتیں مقرر تھیں ۔ ٹرمپ نے کہاکہ طالبان اگر جنگ بندی نہیں کرسکتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اُن میں معاہدہ کی صلاحیت نہیں ہیں ۔ صدر افغانستان اشرف غنی کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت افغانستان اپنے اتحادیوں کی امن کیلئے مخلصانہ کوششوں کی ستائش کرتا ہے لیکن امن کا قیام اسی صورت میں ممکن ہے جب طالبان دہشت گردی ترک کرکے راست حکومت افغانستان سے بات کریں اور جنگ بندی کیلئے راضی ہوجائیں ۔ اسلام آباد سے موصولہ اطلاع کے بموجب صدر پاکستان نے افغانستان سے ملکی فوجیوں کے باقاعدہ تخلیہ کا مطالبہ کیا ۔ امریکہ و طالبان امکانی معاہدہ کے قریب پہنچ چکے تھے ۔ پاکستان کا بیان شورش پسندوں کے حملوں کے تسلسل کے بعد سامنے آیا ہے جس کی وجہ سے امریکہ کے افغانستان سے تخلیہ کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا ہوگئے ہیں ۔ پاکستانی اور افغانستانی وزرائے خارجہ نے متفقہ نقطہ نظر افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کے تخلیہ پر ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ تخلیہ باقاعدہ اور ذمہ داران انداز میں ہونا چاہیئے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ پایہ دار امن یہاں پر بلارکاوٹ قائم ہوجائے ۔ وزیر خارجہ چین وانگ ای نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیرخارجہ پاکستان اور وزیر خارجہ افغانستان تخلیہ کے بارے میں متفقہ رائے رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مہلک بمباری سے کابل دہلتا رہا ہے حالانکہ امریکہ اور شورش پسند اصولی اعتبار سے ایک معاہدہ کے قریب پہنچ گئے ہیں جس کے تحت امریکہ تقریباً 6000فوجیوں کا افغانستان سے تخلیہ کرے گا اور مختلف طالبان صیانتی شعبے ملک کے حفاظت کی ذمہ داری قبول کریں گے لیکن اس سودے کے بارے میں بے چینی بڑھتی جارہی ہے ۔ حکومت افغانستان کو خوف ہے کہ اسلامی انتہا پسند طالبان امریکہ کے تخلیہ کے بعد دوبارہ برسراقتداراجائیں گے ۔