کابل سمیت پورے افغانستان پر قبضہ کرنے طالبان کا منصوبہ

,

   

عالمی ایجنسیوں سے انسانی بحران کے بیچ جنگ زدہ افغانستان کی مدد کرنے کی اپیل
کابل:اسلامک گروپ کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ طالبان دارالحکومت کابل سمیت پورے افغانستان پر سات دن سے بھی کم وقت میں قبضہ کر لیں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ طالبان تشدد نہیں چاہتے۔ طالبان کے ترجمان نے عالمی ایجنسیوں سے انسانی بحران کے بیچ جنگ زدہ افغانستان کی مدد کرنے کی اپیل کی اور یقین دلایا کہ وہ کسی غیر ملکی مشن یا گروہوں پر حملہ نہیں کریں گے۔ترجمان نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ عالمی ادارے افغانستان کا خیال رکھیں کیونکہ یہ سب سے بڑا انسانی بحران ہے۔ ہم کسی غیر ملکی مشن یا این جی او NGO پر حملہ نہیں کریں گے۔امریکہ اور برطانیہ نے جمعہ کے روز افغانستان میں ہزاروں فوجیوں کو تعینات کرنے کا حکم دیا تاکہ وہ اپنے شہریوں کو نکال سکیں کیونکہ طالبان نے ایک حملے میں دارالحکومت کابل کی طرف مارچ کیا جس نے کئی بڑے علاقائی شہروں پر قبضہ کر لیا۔یہ حکم اس وقت آیا جب طالبان نے ملک کے دوسرے بڑے شہر قندھار پر کنٹرول کر لیا جو کہ بغاوت کا مرکز ہے اور صرف کابل اور دیگر علاقوں کو سرکاری ہاتھوں میں چھوڑ دیا ہے۔اب افغان فوج کے لیے طالبان کو روکنا ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔ جمعرات کو طالبان نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے جنوبی شہر قندھار پر قبضہ کر لیا ہے۔ یہ افغانستان کا چونتیس واں صوبائی دارالحکومت ہے جو انھوں نے اپنے ہفتے بھر کے حملے میں حاصل کر لیا ہے۔ قندھار پورے ملک کا دوسرا بڑا شہر بھی ہے۔جب قندھار پر طالبان نے قبضہ کر لیا تو سرکاری افسران اور ان کی ٹیم ہوائی جہاز کے ذریعے شہر سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئی۔ ہرات پر قبضہ طالبان کی اب تک کی سب سے بڑی کامیابی تصور کی جارہی ہے۔ طالبان نے ایک ہفتے تک جاری رہنے والے حملے میں افغانستان کے چونتیس صوبائی دارالحکومتوں میں سے گیارہ پر قبضہ کر لیا ہے۔

طالبان کابل سے 50 کلومیٹر دور
کابل۔ جنگجوؤں نے کابل کے گرد اپنا گھیرا تنگ کر دیا ہے۔ اشرف غنی حکومت کے خلاف سرگرم جنگجو اب دارالحکومت سے صرف چند میلوں کی دوری پر پہنچ چکے ہیں جبکہ امریکی اور اتحادیوں کے ہنگامی انخلاء کے لیے امریکی میرینز کابل پہنچ گئے ہیں۔ افغانستان سے موصولہ اطلاعات کے مطابق طالبان جنگجو کابل سے صرف 50 کلومیٹرکے فاصلے پر موجود ہیں، وہ کسی وقت بھی دارالحکومت پر حملہ کر سکتے ہیں۔ امریکی اور اتحادیوں کے ہنگامی انخلاء کیلئے امریکی میرینز کابل پہنچ گئے ہیں جبکہ ہزاروں افغان بھی پناہ لینے کے لیے دارالحکومت پہنچ رہے ہیں۔حکومتی فورسز کی جانب سے بہت معمولی یا کسی مزاحمت کے بغیر افغانستان کے دوسرے اور تیسرے سب سے بڑے شہروں پر طالبان کے قبضہ ہو جانے کے بعد سقوط کابل بھی قریب ہی معلوم ہوتا ہے۔جنگجوؤں نے دارالحکومت سے 50 کلومیٹر دوری پر اپنے خیمے نصب کر دئے ہیں اور ان کے فیصلہ کن حملے سے قبل امریکہ اور دیگر ممالک اپنے شہریوں کو وہاں سے نکال لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکہ نے اپنے سفارت کاروں اور دیگر شہریوں کے محفوظ انخلاء کیلئے 3000 امریکی فوج کابل ہوائی اڈے پر تعینات کرنا شروع کردی ہیں۔ دوسری طرف واشنگٹن نے امریکی سفارت خانے کو تمام اہم اور حساس دستاویزات کو تلف کر دینے کا حکم دیا ہے۔