کابل میں افغان خواتین کیلئے لائبریری کا افتتاح

   

کابل: خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی افغان کارکنوں نے بدھ کے روز کابل میں خواتین اور بچیوں کے لیے ایک لائبریری کا افتتاح کی۔منتظمین نے یہ اقدام ایسی خواتین کے لیے اٹھایا ہے جو افغانستان میں طالبان کے اقتدار کے بعد تعلیم اور عوامی زندگی سے تیزی کے ساتھ منقطع ہو رہی ہیں۔ رائٹرز کے مطابق، افغان دار الحکومت کابل میں لائبریری کے افتتاح کے موقع پر اس کی بانیوں میں سے ایک زولیا پارسی نے کہا کہ انہوں نے لائبریری کو دو مقاصد کے ساتھ کھولا ہے: ایک تو اُن لڑکیوں کے لیے جو اسکول نہیں جا سکتیں اور دوسرااُن خواتین کے لیے جو اپنی ملازمتیں کھو چکی ہیں اور جن کے پاس کوئی کام نہیں ہے۔ایک سال قبل افغانستان کے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد، سخت گیر مذہبی خیالات کے حامل طالبان نے خواتین کو پابند کیا کہ وہ کسی مرد رشتہ دار کے بغیر گھر سے باہر نہیں نکل سکتیں اوراُن کے لیے پبلک مقامات پر اپنے چہرے کو ڈھانپنا بھی لازم قرار دیا۔ تاہم چند شہری مراکز میں کچھ خواتین اس اصول کو نظر انداز کرتی ہیں۔عالمی برادری سے کیے گئے اپنے دیگر کئی وعدوں سے انحراف کرنے کی طرح، طالبان نیاِس سال مارچ میں لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولز کھولنے کے وعدے کو اب تک عملی جامہ نہیں پہنا۔ اقوامِ متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور کئی ممالک کی جانب سے دباؤ ڈالے جانے کے باوجود، افغانستان میں لڑکیوں کیزیادہ تر سیکنڈری اسکول اب بھی بند پڑے ہیں۔