مشترکہ مفادات، باہمی سمجھوتے اور مستقبل میںوسیع تر تعاون پر تبادلہ خیال
کابل: 20 اگست (یو این آئی) چینی وزیر خارجہ وانگ ژی جمعرات کے روز (آج) اسلام آباد کا دورہ کریں گے اور چھٹے پاک-چین وزرائے خارجہ اسٹریٹجک ڈائیلاگ کی مشترکہ صدارت کر یں گے ، جب کہ کابل آج پاکستان اور چین کے ساتھ انسداد دہشت گردی اور دیگر امور پر سہ فریقی اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے ۔رپورٹ کے مطابق افغان وزارت خارجہ نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ 20 اگست کو چینی حکمران جماعت کے سیاسی بیورو کے رکن اور وزیر خارجہ وانگ ژی، اور پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کابل کا دورہ کریں گے اور سہ فریقی اجلاس میں شرکت کریں گے ۔توقع ہے کہ ان مذاکرات میں پہلے سے کیے گئے وعدوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا، جن میں انسداد دہشت گردی کے تعاون، چین۔پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کو افغانستان تک توسیع دینے اور علاقائی تجارت و روابط کو مضبوط بنانے جیسے موضوعات شامل ہوں گے ۔افغان وزارت خارجہ کے مطابق اجلاس کے شرکا مشترکہ مفادات، باہمی سمجھوتے اور وسیع تعاون کی بنیاد پر مستقبل کے تعلقات کے بارے میں خیالات کا تبادلہ کریں گے ۔یہ طالبان کے کابل پر کنٹرول کے بعد افغانستان میں اپنی نوعیت کا پہلا اجلاس ہے جو ایک روزہ ڈائیلاگ پر مشتمل ہوگا، جس میں وانگ ژی، اسحٰق ڈار اور افغان قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی شرکت کریں گے ۔وانگ ژی کابل میں اجلاس کے بعد اسلام آباد روانہ ہوں گے ، تاکہ 21اگست کو پاک-چین اسٹریٹجک ڈائیلاگ میں شرکت کریں۔اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا پانچواں دور مئی 2024 میں بیجنگ میں اسحٰق ڈار اور چینی وزیر خارجہ وانگ ژی کی مشترکہ صدارت میں منعقد ہوا تھا۔منگل کو جاری کردہ دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحٰق ڈار کی دعوت پروانگ ژی 21 اگست 2025 کو چھٹے پاک-چین وزرائے خارجہ اسٹریٹجک ڈائیلاگ کی مشترکہ صدارت کے لیے اسلام آباد کا دورہ کریں گے ۔بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ دورہ پاکستان اور چین کے درمیان اعلیٰ سطح کے روابط کے تسلسل کا حصہ ہے ، جس کا مقصد ‘ہمہ موسمی اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ’ کو مزید گہرا کرنا، باہمی مفادات پر حمایت کی توثیق، اقتصادی اور تجارتی تعاون کو فروغ دینا اور علاقائی امن، ترقی اور استحکام کے لیے مشترکہ عزم کا اعادہ کرنا ہے ۔گزشتہ ماہ وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کے موقع پر وانگ ژی سے ملاقات کی تھی جہاں انہوں نے زراعت، کان کنی، صنعت اور سیکیورٹی سمیت کلیدی شعبوں میں باہمی حمایت کی تصدیق کی تھی۔