کابل میں ہزاراہ قبیلہ کی خواتین کا احتجاج

   

کابل : افغانستان کے دارالحکومت کابل کے تعلیمی مرکز میں ہونے والے دھماکے کے خلاف ہزارہ اقلیتی برادری کی خواتین نے مظاہرہ کیا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق پچاس کے قریب ہزارہ خواتین نے احتجاج میں شرکت کرتے ہوئے ہسپتال کے سامنے بھی نعرے بازی کی جہاں دھماکے میں زخمی ہونے والوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔کابل پولیس نے کہا ہے کہ جمعے کو کابل کے علاقے دشت برچی کے تعلیمی مرکز میں ہونے والے دھماکے میں کم از کم بیس افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ اقوام متحدہ نے ہلاکتوں کی تعداد 35 بتائی ہے۔ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والی خواتین کی تھی۔مظاہرے میں شریک خواتین نے نعرے بازی کرتے ہوئے ’ہزارہ قوم کی نسل کشی‘ بند کرنے کا مطالبہ کیا۔گزشتہ سال اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے خواتین کے لیے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنا کسی خطرے سے کم نہیں ہے۔ اس کے باوجود کئی مرتبہ خواتین نے اپنے حقوق کے لیے مظاہرے کیے جن میں کچھ کو طالبان نے گرفتار بھی کیا۔خود کش حملہ آور نے ہزارہ شیعہ اکثریتی علاقے دشت برچی میں واقع ایک ہال میں خود کو دھماکہ خیز مواد سے اس وقت اڑایا جب طلبا یونیورسٹی میں داخلے کے لیے امتحان دے رہے تھے۔جمعے کو ہونے والے حملے کی ذمہ داری فی الحال کسی گروپ نہیں قبول کی لیکن اس سے قبل افغانستان کے سکولوں اور مسجدوں میں ہونے والے دھماکوں کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش قبول کر چکی ہے۔