کابینہ میں مسلم نمائندگی نہ ہونا کانگریس کیلئے افسوسناک

   

مولانا حافظ محمد عبدالسمیع صدر جمعیتہ العلماء سدی پیٹ

سدی پیٹ /11 جون ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) کابینہ میں دوسری مرتبہ توسیع کے موقع پر کسی بھی مسلم قائد کو شامل نہ کرنا، 12.5 فیصد مسلمانوں کو نظر انداز کرنا کانگریس پارٹی کی بہت بڑی بھول۔ حافظ و قاری محمد عبد السمیع امام و خطیب جامع مسجد و صدر جمعیت العلماء ضلع سدی پیٹ کا بیان کانگریس پارٹی اقتدار میں آئے ہوئے 18 ماہ کا عرصہ ہوا۔ ریاستی کابینہ میں ابھی تک کسی بھی مسلم قائد کا شامل نہ کیا جانا مسلمانوں کے ساتھ سراسر نا انصافی اور دھوکہ ہے ریاستی کابینہ میں مسلمانوں کی آواز اٹھانے والا اور انکے حقوق کے لئے لڑنے والا کوئی قائد نہیں ہے۔ کانگریس پارٹی مسلمانوں کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہوئے انکے ووٹ حاصل کرتے ہوئے انہیں یکسر نظر انداز کر رہی ہے۔ خود کو سیکولر کہنے والی کانگریس پارٹی مرکزی حکومت کی نہج پر ہی ریاست تلنگانہ میں بھی کام کر رہی ہے جو کے ریاست کے مسلمانوں کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔آبادی کے حساب سے تلنگانہ میں 14.5 فیصد مسلمان ہیں لیکن اس کے باوجود انکو انکے جائز حقوق سے محروم رکھنا بہت بڑی افسوسناک بات ہے۔ اقتدار حاصل کرنے کے بعد تمام وعدوں کو فراموش کردیا گیا۔ 10 سالہ دور اقتدار میں مْسلمِ نمائندگی بہتر و موثر انداز میں دی گئی تھی اور اقلیتیں محفوظ تھیں۔ 119 رکنی اسمبلی میں سے ایک بھی مسلمان کو کو وزارت میں شامل نہ کرنا افسوس ناک بات ہے۔ انتخابات میں کانگریس کو سبق سکھائے گی اور اس کا خمیازہ کانگریس پارٹی کو عنقریب بھگتنا پڑے گا۔