کابینہ میں مسلم نمائندہ کو شامل نہ کرتے ہوئے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچایا گیا

   

ایک ہی دن شہر کے چار مقامات پر شرپسندوں نے مسلمانوں پر حملہ: شیخ عبداللہ سہیل
حیدرآباد : 9جون ( سیاست نیوز) بی آر ایس کے سینئر قائد شیخ عبداللہ سہیل نے تلنگانہ کابینہ کی توسیع میں پھر ایکبار مسلم نمائندگی کو نظرانداز کردینے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ریاست کے 15فیصد مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیکس پہنچانے کا الزام عائد کیا ۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی کی یہ پالیسی تلنگانہ کی گنگا جمنی تہذیب کو نقصان پہنچا رہی ہے ۔ شیخ عبداللہ سہیل نے آج سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم پر ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ کی کانگریس راہول گاندھی کے آئیڈیالوجی سے کنارہ کشی اختیار کررہی ہے ۔ راہول گاندھی نے ’’ جس کی جتنی آبادی اس کی اتنی حصہ داری‘‘ کا نعرہ دیا تھا ۔ تلنگانہ میں مسلمانوں نے کانگریس کو اقتدار میں لانے میں نمایاں رول ادا کیا ہے مگر چیف منسٹر نے اپنی کابینہ میں مسلم وزیر کو شامل نہ کرتے ہوئے یہ پیغام دے دیا ہیکہ ان کے پاس یا کانگریس پارٹی کے پاس مسلمانوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے ، افسوس کے کانگریس پارٹی میں کئی قدآور قائدین ہیں وہ بھی مسلمانوں سے ہونے والی اس ناانصافی پر خاموش ہے ۔ جب یہ قائدین مسلمانوں سے ہونے والی اس ناانصافی پر حکومت اور پارٹی میں خاموشی اختیار کئے ہوئیہ ہیں تو مسلمانوں کے بارے میں کون بات کریں گے ۔ ساتھ ہی علماء ، مشائخین اور رضاکارانہ تنظیمیں بھی لب کشائی سے گریز کررہے ہیں ۔ پتہ نہیں ان کی کیا مجبوری ہوگی ۔ شیخ عبداللہ سہیل نے کہا کہ وہ اسمبلی الیکشن سے قبل ریونت ریڈی کی اصلیت کوپہچان گئے تھے اور انہیں بے نقاب بھی کیا تھا ، آج وہ سب صحیح ثابت ہورہا ہے ۔ کل ایک ہی دن شہر حیدرآباد کے چار مقامات پر فرقہ پرستوں نے مسلمانوں پر حملے کئے ۔وزارت داخلہ کا قلمدان اپنے پاس رکھنے والے چیف منسٹر ریونت ریڈی نے ان حملوں پر کوئی ردعمل کا اظہار نہیں کیا ، اس طرح کانگریس کے دیڑھ سالہ دور حکومت میں ریاست کے مختلف مقامات پر دو درجن سے زیادہ مسلمانوں پر حملے ہوئے ہیں ۔ کابینہ میں مسلم نمائندہ کو شامل نہ کرتے ہوئے مسلم قیادت کو ختم کردیا گیا ہے اس کا اعزیز بھی چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کو جاتا ہے ۔ بی آر ایس کے دور حکومت میں مسلمانوں سے بھرپور انصاف کیا گیا ، لا اینڈ اڈر پر مکمل کنٹرول کیا گیا کانگریس حکومت تمام محاذوں میں ناکام ہوچکی ہے ۔ 2