کمزور مالی موقف کے نام پر اقلیتی بہبود کا بجٹ روک دیا گیا، سابق صدرنشین محمد سلیم کا بیان
حیدرآباد 23 مارچ (سیاست نیوز) سابق صدرنشین تلنگانہ وقف بورڈ و سابق ایم ایل سی الحاج محمد سلیم نے تلنگانہ کی کانگریس حکومت کی جانب سے پیش کردہ بجٹ کو مایوس کن قرار دیا اور کہاکہ اقلیتی بہبود کو کانگریس حکومت نے یکسر طور پر نظرانداز کردیا ہے۔ محمد سلیم نے بجٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ ریونت ریڈی حکومت نے اسمبلی انتخابات سے قبل مائناریٹیز ڈیکلریشن میں مسلم اقلیت کے ساتھ جو وعدے کئے تھے اُن میں سے ایک بھی وعدہ پورا نہیں ہوا ہے۔ برخلاف اِس کے بی آر ایس دور حکومت کی اسکیمات کے لئے بھی بجٹ جاری نہیں کیا گیا۔ اُنھوں نے کہاکہ حکومت کی تشکیل کو دیڑھ سال مکمل ہوگیا لیکن کانگریس حکومت اقلیتوں سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل میں سنجیدہ دکھائی نہیں دیتی۔ اسمبلی اور اُس کے باہر چیف منسٹر اور وزراء اقلیتوں کے حق میں صرف بیان بازی پر اکتفا کررہے ہیں۔ محمد سلیم نے کہاکہ اسکالرشپ، فیس باز ادائیگی اور اوورسیز اسکالرشپ کیلئے بقایہ جات جاری نہیں کئے گئے جس کے نتیجہ میں اقلیتی طلبہ کو مشکلات کا سامنا ہے۔ شادی مبارک اسکیم کے چیکس گزشتہ ایک سال سے جاری نہیں کئے گئے اور ایک تولہ سونا بطور تحفہ دینے کا وعدہ بھی پورا نہیں ہوا۔ اُنھوں نے کہاکہ ائمہ اور مؤذنین کے بقایہ جات کی اجرائی میں تاخیر کے سبب ائمہ اور مؤذنین کو مالی مسائل کا سامنا ہے۔ محمد سلیم نے کہاکہ کانگریس حکومت سے اقلیتوں کو مایوسی ہوئی ہے۔ کے سی آر حکومت نے اقلیتوں کی تعلیمی اور معاشی ترقی کے لئے جن اسکیمات کا آغاز کیا تھا کم از کم اُن کے لئے درکار بجٹ جاری کیا جائے تو لاکھوں اقلیتی خاندانوں کو فائدہ ہوگا۔ اُنھوں نے کہاکہ کمزور مالی موقف کا بہانہ کرتے ہوئے صرف اقلیتی بہبود کے بجٹ کو جاری نہیں کیا جارہا ہے۔ محمد سلیم نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ اقلیتوں کے لئے مختص کردہ بجٹ مکمل طور پر جاری کرتے ہوئے اپنی سنجیدگی ثابت کرے۔ متحدہ آندھراپردیش اور پھر تلنگانہ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ جب ریاستی کابینہ میں مسلم نمائندگی نہیں دی گئی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ کانگریس نے کابینہ میں مسلم نمائندگی کو نظرانداز کرتے ہوئے مسلم دشمنی کا ثبوت دیا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ کابینہ میں فوری طور پر مسلم نمائندہ کو شامل کیا جانا چاہئے تاکہ اقلیتیں اپنے مسائل کے حل کیلئے اقلیتی وزیر سے رجوع ہوسکیں۔ اُنھوں نے شادی مبارک اور ائمہ اور مؤذنین کے اعزازیہ کی اسکیمات کو گرین چیانل میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ سرکاری ملازمین کی طرح کسی رکاوٹ کے بغیر رقم جاری کی جاسکے۔ 1