کابینہ کی منظوری کے بغیر کالیشورم کے تعمیراتی کام شروع کئے گئے

   

وزیر آبپاشی کیپٹن این اتم کمار ریڈی کا دعوی ۔ اسمبلی میں پی سی گھوش کمیشن پر مباحث کا آغاز

حیدرآباد 31 اگسٹ(سیاست نیوز) تلنگانہ اسمبلی میں پی سی گھوش کمیشن رپورٹ پر مباحث کا آغاز کرتے ہوئے وزیر آبپاشی کیپٹن اتم کمار ریڈی نے کہا کہ 1لاکھ کروڑ روپئے خرچ کئے جانے کے باوجود 2لاکھ ایکڑ اراضی کو سیراب نہیں کیا جاسکا ۔ انہوں اسمبلی میں مباحث کے دوران کہا کہ کے چندر شیکھر راؤ نے ریاستی کابینہ کی منظوری کے بغیر کالیشورم پراجکٹ کی تعمیر کے اقدامات کئے تھے جو کہ غیر قانونی ہے۔انہو ںنے بتایا کہ کالیشورم پراجکٹ کی تعمیر کیلئے 87449 کروڑ روپئے خرچ کئے گئے اور اس پراجکٹ میں میڈی گڈہ ‘ سندیلا اور انارم پراجکٹ کی تعمیر کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ 20 ماہ میں یہ پراجکٹ ناقابل استعمال ہوچکا ہے کیونکہ میڈی گڈہ جو کہ کالیشورم پراجکٹ کے قلب کے طور پر پیش کیا گیا تھا وہ منہدم ہونے لگا ہے۔انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ میں کالیشورم پراجکٹ کی تعمیر کے سلسلہ میں بی آر ایس نے جس وقت فیصلہ کیا تھا وہ ریاست کیلئے سیاہ دن کے مترادف تھا جبکہ تلنگانہ کو سیراب کرنے 2013 میں کانگریس حکومت نے پرانہیتا ۔ چیوڑلہ پراجکٹ کی تعمیر کا فیصلہ کیا تھا اور 2014 میں 11600 کروڑ روپئے خرچ کرکے پراجکٹ پر عمل آوری بھی شروع کردی گئی تھی۔کیپٹن اتم کمار ریڈی نے اپوزیشن جماعتوں کی ہنگامہ آرائی کے دوران مختصر مدتی مباحث میں حصہ لیتے ہوئے استفسار کیا کہ اس وقت کے چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ نے ’واپکو‘ کی رپورٹ کا انتظار کئے بغیر کیوں میڈی گڈہ بیاریج کی تعمیر کا فیصلہ کیا اور اس سلسلہ میں ریاستی کابینہ سے منظوری حاصل کرنے سے گریز کیوں کیا گیا! انہوں نے ایک لاکھ کروڑ کی لاگت سے تعمیر کئے جانے والے پراجکٹ کے اندرون 4سال منہدم ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس نے اقتدار حاصل کرنے کے بعد اس سلسلہ میں دھاندلیوں اور بے قاعدگیوں کے معاملہ میں تحقیقات کا فیصلہ کرکے پی سی گھوش کمیشن کا قیام عمل میں لایا اور کمیشن کی رپورٹ ملنے کے بعد حکومت نے اسے اسمبلی میں پیش کرکے مختصر مدتی مباحث کا آغاز کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ 2019 سے ہی کالیشورم پراجکٹ میں خامیوں کی اطلاعات مل رہی تھیں اور تلنگانہ میں متعلقہ عہدیداروں کی جانب سے توجہ دہانی کروائی جا رہی تھی اس کے باوجود حکومت نے ذمہ دار عہدیداروں کی بات پر توجہ دینے کے بجائے ان تعمیرات کو جاری رکھا جس کے نتیجہ میں اب بیاریج منہدم ہونے کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ کیپٹن اتم کمار ریڈی نے کہا کہ متعلقہ ذمہ داروں نے ان بیاریجس میں پانی جمع کرنے کی صلاحیت نہ ہونے پر پہلے رپورٹ پیش کردی تھی جسے حکومت نے نظرانداز کردیا تھا۔ وزیر آبپاشی نے بتایا کہ 21اکٹوبر 2023 کو میڈی گڈہ بیاریج کے 6 پلرس منہدم ہونے کے بعد بیاریج مکمل ناقابل استعمال ہے۔ انہو ںنے الزام عائد کیا کہ بی آر ایس نے تلنگانہ کو مستقل نقصان پہنچایا ہے جس کے نتیجہ میں ریاست کی حالت انتہائی ابتر ہوچکی ہے۔3