کاروں کی فروخت میں کمی گھریلو صنعت کیلئے خطرے کی گھنٹی

   

شمال مشرقی ریاستوں میں کوئلے کی غیر قانونی کانکنی ہو رہی ہے :کانگریس

نئی دہلی، 28 مئی (یواین آئی) کانگریس نے بدھ کو کہا کہ ملک میں گاڑیوں کی کل فروخت میں مسافر کاروں کا حصہ کم ہو رہا ہے ، جو کہ مانگ کی کمی اور معیشت میں بڑھتی عدم مساوات کی علامت ہے اور گھریلو مینوفیکچرنگ انڈسٹری کیلئے ایک انتباہی گھنٹی ہے ۔کانگریس کے ترجمان جے رام رمیش نے کہاکہ “2018-19میں کل گاڑیوں کی فروخت میں مسافر کاروں کا حصہ 65فیصد تھا، اب یہ گھٹ کر صرف 31 فیصد رہ گیا ہے ۔ اس عرصے کے دوران ایس یو وی اور کثیر مقصدی گاڑیوں کا حصہ بڑھ کر 65فیصد ہو گیا ہے ۔”انہوں نے کہا کہ کاروں کی فروخت کو طویل عرصے سے ہندوستانی معیشت کی صحت کا اشارہ سمجھا جاتا رہا ہے لیکن حالیہ برسوں میں یہ رشتہ ٹوٹ گیا ہے ، مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں اعتدال پسند ترقی کے باوجود کاروں کی فروخت بہت کم بڑھ رہی ہے ۔ “انہوں نے کہا کہ خریدار اب نئی کاروں کے بجائے سیکنڈ ہینڈ کار مارکیٹ کا رخ کر رہے ہیں اور آٹو مینوفیکچررز اب مقامی مارکیٹ کے بجائے برآمدی منڈیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کاریں تیار کر رہے ہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ اعداد و شمار ملکی معیشت کے نئے رجحانات کی عکاسی نہیں کرتے ؟کانگریس نے الزام لگایا کہ بی جے پی کی حکومت والی شمال مشرقی ریاستیں سرکاری تحفظ میں کوئلے کی غیر قانونی کانکنی اور منشیات کی تجارت کا مرکز بن گئی ہیں۔ آسام کانگریس کے نئے صدر اور لوک سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر گورو گوگوئی نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ مرکز اور متعلقہ ریاستی حکومتوں نے ان دونوں مسائل پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔گوگوئی نے کہا کہ اپریل میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے میگھالیہ اور آسام میں کئی مقامات پر چھاپے مارے تھے ۔ ای ڈی کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ میگھالیہ اور آسام کے لوگوں کے ایک ‘سنڈیکیٹ’ نے اس بات کو یقینی بنایا کہ غیر قانونی کان کنی سے نکالے گئے کوئلے سے لدے ٹرک بغیر کسی چیکنگ کے میگھالیہ کی سرحدوں کو پار کر کے آسام میں داخل ہوئے ۔ وہاں دستاویزات تیار کی گئیں، جس سے معلوم ہوکہ کوئلے کی قانونی طور پر کان کنی کی گئی تھی۔