عصری سہولتوں کے باوجود سرکاری دواخانوں کی ناگفتہ بہ حالت ، نظامیہ طبی شفا خانہ میں دو ماہ سے برقی کے بغیر خدمات
محمد مبشر الدین خرم
حیدرآباد5 نومبر ۔ سرکاری دواخانوں کو کارپوریٹ طرز پر ترقی دی جائے گی ‘ سرکاری دواخانو ںکیلئے خصوصی فنڈس جاری کئے جائیں گے ۔ شہر کے سرکاری دواخانوں کی دیکھ بھال اور ان میں عصری سہولتوں کی فراہمی کے اقدامات کئے جائیں گے ۔ ریاستی حکومت کی جانب سے گذشتہ 6برسوں سے یہ اعلانات کئے جا رہے ہیں لیکن عملی طور پر اگر سرکاری دواخانوں کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو حالات انتہائی نا گفتہ بہ ہوچکے ہیں اور ان میں طب یونانی کے ساتھ روا سلوک کا مشاہد ہ کیا جائے تو اس کی حالت بھی ریاست میں اقلیتوں کی طرح ہوچکی ہے کیونکہ جس طرح اقلیتوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے اسی طرح طب یونانی کا بھی کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ شہر حیدرآباد میں گورنمنٹ نظامیہ طبی کالج شفاء خانہ یونانی جو کہ تاریخی عمارت چارمینار کے دامن میں موجود ہے اس کے آؤٹ پیشنٹ شعبہ میں گذشتہ دو ماہ سے بغیر برقی کے خدمات انجام دی جا رہی ہیں ۔شفاء خانہ یونانی کی تاریخی عمارت کے عقب میں واقع کالج کی عمارت جہاں کلاسس چلائی جاتی ہیں اور علاوہ آؤٹ پیشنٹ کے اہم ترین شعبۂ جات خدمات انجام دیتے ہیں اس عمارت میں دو ماہ سے برقی سربراہی نہیں ہے اور ڈاکٹرس سیل فون کی ٹارچ لائٹ کا استعمال کرکے مریضوں کی تشخیص انجام دے رہے ہیں۔ شہر کو حکومت کی جانب سے انفارمیشن ٹکنالوجی مرکز کے طور پر فروغ دینے کے دعوے کئے جا رہے ہیں اس کے باوجود شہر کے مرکزی مقام پر اس دواخانہ میں جہاں روزانہ سینکڑوں مریض علاج کیلئے رجوع ہوتے ہیں ان کا علاج برقی کے بغیر کیا جا رہاہے اور یہ صورتحال شائد کسی دیہی علاقہ میں بھی نہیں ہوگی لیکن شہر کے مرکزی علاقہ میں موجود اس دواخانہ میں یہ صورتحال ہے۔اس عمارت میں جہاں برقی نہیں ہے وہاں آؤٹ پیشنٹ کے جو شعبۂ جات خدمات انجام دیتے ہیں ان میں امراض دندان ‘امراض چشم کے علاوہ ناک ‘ کان اور حلق کے امراض کے ماہرین مریضوں کی تشخیص کر رہے ہیں اور گذشتہ دو ماہ سے وہ تکلیف دہ صورتحال کا شکار ہیںکیونکہ انہیں موبائیل ٹارچ لائیٹ میں علاج کرنے پر مجبور ہونا پڑرہا ہے جبکہ ان تینوں شعبوں میں تشخیص کے دوران مشینوں کا استعمال ناگزیر ہے لیکن برقی نہ ہونے سے وہ ان کے استعمال کے متحمل نہیں ہیں۔ مریضوں اور ڈاکٹرس کے علاوہ کالج میں بی یو ایم ایس کی تعلیم حاصل کرر ہے طلبہ کو کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ برقی نہ ہونے کے سبب انہیں تاریکی میں تعلیم حاصل کرنی پڑرہی ہے اور گرمی کی بھی شدت برداشت کرنی پڑرہی ہے۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے سرکاری دواخانوں کی حالت کو بہتر بنانے کے علاوہ مریضوں کو معیاری سہولتوں کی فراہمی کے دعوے کئے جا رہے ہیں لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ سپرنٹنڈنٹ شفاء خانہ یونانی ڈاکٹر وکیل نے بتایا کہ مذکورہ عمارت میں زیر زمین برقی کیبل ہونے کے سبب کام شروع کرنے میں تاخیر ہورہی ہے اور ان کاموں کے لئے صدرنشین ہاسپٹل ڈیولپمنٹ کمیٹی یعنی ضلع کلکٹر حیدرآباد کی منظوری کے بغیر ممکن نہیں ہے اور ان کاموں کے لئے تخمینہ لگایا جاچکا ہے اور 60ہزار روپئے میں یہ کام مکمل کئے جا سکتے ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ضلع کلکٹر کی منظوری کے بغیر کاموں کو شروع نہیں کیا جاسکتا اسی لئے جلد ہی دواخانہ انتظامیہ کی جانب سے یہ منظوری حاصل کرتے ہوئے کاموں کا آغاز کیا جائے گا۔