ظالمانہ رویہ پر لگام کسنے کے بجائے حکومت تماشائی
مجبور مریضوں سے لاکھوں روپئے من مانی بل کی وصولی کا سلسلہ جاری، عدم ادائیگی پر نعشوں کی حوالگی سے بھی انکار
حیدرآباد۔ کارپوریٹ ہاسپٹلس کی مجبور مریضوں کے ساتھ لوٹ مار کے رویہ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ حکومت کی جانب سے علاج کیلئے چارجس کے تعین کے باوجود کارپوریٹ ہاسپٹلس اپنی من مانی جاری رکھے ہوئے ہیں اور حکومت تماش بین بن چکی ہے۔ کورونا وائرس کارپوریٹ ہاسپٹلس کیلئے ایک نعمت ثابت ہوا ہے جبکہ غریب اور متوسط طبقات بہتر علاج کی امید میں کارپوریٹ ہاسپٹلس سے رجوع ہورہے ہیں لیکن وہاں چند دن کیلئے لاکھوں روپئے کا بل تیار کیا جاتا ہے اور بل کی عدم ادائیگی کی صورت میں نعشوں کی حوالگی سے بھی انکار کیا جارہا ہے۔ اس طرح کا ایک معاملہ منظر عام پر آیا جس میں یشودھا ہاسپٹل سوماجی گوڑہ میں زیر علاج ایک مریض کیلئے ابھی تک 18 لاکھ روپئے بل تیار کیا گیا مزید چند دن تک علاج کی صورت میں اندیشہ ہے کہ بل 30 لاکھ کو عبور کرلے گا۔ کارپوریٹ ہاسپٹلس عوام کیلئے رحمت اور سہولت کے بجائے زحمت بن چکے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق نارائن گوڑ نامی ایک شہری کو جو فی الحال زیر علاج ہے گذشتہ 19دنوں کے دوران 18 لاکھ روپئے کے اخراجات بتاتے ہوئے اس کے فرزند کے ہاتھوں میں بل تھمادیا گیا۔ اس شخص کو 27 جون کو ہاسپٹل میں شریک کروایا گیا اور ابھی تک صرف فارمیسی کا 5 لاکھ 23 ہزار روپئے سے زائد کا بل درج کیا گیا اور کمرہ کے کرایہ کے طور پر 2 لاکھ 75 ہزار اور ایک لاکھ 2 ہزار روپئے وینٹلیٹر کے چارج کئے گئے ہیں ۔ جبکہ لیباریٹری کے اخراجات کے تحت 2 لاکھ 72 ہزار روپئے بل میں درج کئے گئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ پہلے اس مریض کو دواخانہ میں شریک کرنے سے قبل ساڑھے سات لاکھ روپئے ڈپازٹ کے طور پر حاصل کئے گئے اور 19 دن ہونے کے باوجود اس کا علاج جاری ہے۔ کارپوریٹ ہاسپٹل کی اس طرح مبینہ لوٹ کھسوٹ پر قابو پانے سرکاری اقدامات اور اس کے نتائج صفر ثابت ہورہے ہیں اور کارپوریٹ ہاسپٹل کی من مانی جاری ہے۔ ان ہاسپٹلس پر لگام کسنے والا کوئی نہیں۔ کسی بھی شہری کی آمد پر اب دواخانوں کا یہ وطیرہ بن گیا ہے کہ پہلے تو یہ لو گ بیڈز خالی نہ ہونے کا بہانہ بناکر مریض کوچاہے وہ کسی بھی کنڈیشن میں ہو صاف طور پر علاج سے انکار کردیتے ہیں یا پھر اس کی مالی حیثیت کا پتہ چلا کر پہلے لاکھوں روپئے ڈپازٹ کروانے کیلئے کہتے ہیں جس کے بعد ہی علاج کیا جارہاہے۔ کارپوریٹ ہاسپٹل کے ان اقدامات پر سخت کارروائی اور واضح جوابدہی کا نظام شہریوں کیلئے ضروری تصور کیا جارہا ہے۔ اس مریض کے بل اور علاج کے متعلق جب سوماجی گوڑہ ہاسپٹل انتظامیہ سے ربط پیدا کیا گیا تو ان سے رابطہ قائم نہ ہوسکا اور نہ ہی کسی نے مریض نارائن گوڑ کے بل کے متعلق بات کی ۔ فون پر ان سے رابطہ قائم نہ ہوسکا۔ کارپوریٹ ہاسپٹل انتظامیہ بات تک کرنے کو تیار نہیں اور نہ ہی کسی قسم کی وضاحت دینا وہ ضروری سمجھتے ہیں۔