آل انڈیا کارگل لداخ اسٹوڈنٹس یونین کی ہڑتال کو تمام سیاسی جماعتوں بشمول بی جے پی کی حمایت
کارگل: لداخ یونین ٹریٹری کے ضلع کارگل میں جمعہ کے روز مرکزی حکومت اور مقامی انتظامیہ کی مبینہ نا انصافیوں اور امتیازی سلوک کے خلاف مکمل ہڑتال رہی۔ ہڑتال کی کال ‘آل انڈیا کارگل لداخ سٹوڈنٹس یونین’ نے دی تھی جبکہ کارگل کی تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں بشمول بی جے پی نے اس کی حمایت کی تھی۔میڈیا کو موصولہ اطلاعات کے مطابق آل انڈیا کارگل لداخ ا سٹوڈنٹس یونین نے ہڑتال کی کال مسلم اکثریتی ضلع کارگل سے گذشتہ ایک سال سے جاری مبینہ امتیازی سلوک ختم کرنے اور اس پسماندہ ضلعے کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ بند کرنے کے مطالبے کو لیکر دی تھی۔ضلع بھر میں جمعے کو طلبہ کی اپیل پر تمام تر تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد و رفت بھی کلی طور پر بند رہی۔ بعض طلبہ نے سماجی میڈیا کا استعمال کر کے اپنے مسائل اور مطالبات کو اجاگر کیا۔طلبہ کے مطالبات میں زمین اور نوکریوں کا تحفظ، کارگل میں بھی لداخ یونین ٹریٹری کا ہیڈکوارٹر سمیت دیگر تمام دفاتر قائم کرنا، جموں و کشمیر بنک کے بھرتی عمل میں لداخی طلبا کو حصہ لینے کی اجازت دینا اور سروس سلیکشن بورڈ کی طرف سے 9 ماہ قبل لئے جانے والے امتحانات کے نتائج ظاہر کرنا قابل ذکر ہیں۔سجاد حسین، جو ایک صحافی بھی ہیں، نے ہڑتال کے متعلق تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہاکہ کارگل سے لیکر ملک کے مختلف حصوں میں زیر تعلیم کارگلی طلبہ کی تنظیموں نے یہ ہڑتال کی کال دی تھی۔ یہاں کی تمام مذہبی اور سیاسی جماعتوں بشمول بی جے پی نے اس ہڑتال کال کی حمایت کی تھی۔ان کے بقول ،کارگل کی عوام مسائل اور مشکلات کے دلدل میں پھنسے ہوئی ہے ۔ ایس ایس بی کے امتحانات کے نتائج نو ماہ گزرنے کے باوجود ظاہر نہیں کئے گئے ہیں جبکہ لیہہ میں نتائج کا اعلان کیا جاچکا ہے ۔
جموں و کشمیر بنک کے بھرتی عمل سے لداخ کو الگ کیا گیا ہے جبکہ لداخ سے بہت سے امیدواروں نے اپنے فارم بھی جمع کئے تھے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ لداخ میں کوئی ڈومیسائل قانون نہیں ہے ۔ یہاں کے لوگوں کی زمین اور نوکریوں کو کوئی تحفظ حاصل نہیں ہے ۔ حکومت نے ہمیں پوری طرح سے الگ تھلگ اور پشت بہ دیوار کیا ہے ۔ تمام حقوق ہم سے چھین لئے گئے ہیں۔ ہمارے ساتھ انتظامی طور پر نا انصافی ہو رہی ہے ۔ اس نا انصافی میں یونین ٹریٹری انتظامیہ کا بھی ہاتھ ہے۔