یلاریڈی /15 اپریل ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) ملک بھر میں کورونا وباء کو لیکر میڈیا نے جس طرح اسے بھی مذہب کے نام کرکے رکھ دیا ۔ اس حرکت سے صحافت شرما گئی ہے ۔ کاش ہمارا میڈیا ملک کے کروڑوں غریب عوام کو راحت پہونچانے کے نت نئے طریقہ تلاش کرکے انہیں راحت پہنچاتی تو آج دنیا بھر میں بھارت کی میڈیا کو ناز ہوتا ۔ غریبوں کی مدد کرنے والی تنظیموں ، دولتمندوں ، ہمدرد لوگوں کو میڈیا پر ان کی دریا دلی بار بار دکھا کر دوسروں کے اندر بھی غریبوں کی مدد کرنے کے جذبہ کو بیدار کرتی ، ہر علاقہ پر صوبہ کے غریبوں کو راحت پہونچانے وہاں کے ہمدروں کو جگاتی ۔ ان سے غریبوں کو راحت دینے والا کام لیتی تو کتنا اچھا ہوتا ۔ کیونکہ ان حالات میں نفرت کو پھیلانا ٹھیک نہیں بجائے اس کے غریب کو چُن چُن کر راحت دینے کی راہ ہموار کرتی تو ملک کا کوئی غریب مایوس نہ رہتا جیںا آج ہے ۔ کوروڑوں عوام دو وقت کی روٹی کو ترس رہی ہے اور میڈیا ان کے پیٹ کی آگ بچھانے کی تدبیر نکالنے کے بجائے کسی مذہب کو نشانہ بناکر گندی سیاست کا حصہ بن رہی ہے ۔ دنیا بھر کے مہذب ممالک بھارت کی میڈیا پر برہمی کاکا اظہار کر رہے ہیں تو کوئی نہیں رہے ہیں ۔ ملک کی میڈیا کو چاہئے کہ پہلے ملک کے کروڑوں عوام کو دیا اور بھوک سے کس طرح محفوظ رکھا جائے ۔ غریب کے پیٹ میں دو نوالے غذاء کیسے پہونچائی جائے کچھ پلان کرتی تو کتنا بہتر رہتا ۔ میڈیا اپنی پوری طاقت اگر ملک کے غریب عوام کے پیٹ کی آگ بجھانے میں لگا رہے تو کوئی دولتمند چین کی نیند نہیں سوئے گا بلکہ غریبوں کو تلاش کرکے انہیں دو وقت کی روٹی کھلائے گا صرف ایک نیک کوشش کی ضرورت ہے ۔