کئی ریاستوں کو جوڑنے والا قدیم پُل نہایت خستہ، کبھی بھی منہدم ہونے کا خطرہ، فوری درستگی ضروری
کاغذ نگر ۔ یکم؍ اگست (ایم اے جمیل کی رپورٹ) کاغذ نگر کا 45 سالہ قدیم پیداواگو بریج میں شگاف پڑگیا ہے اور خستہ حالت کا شکار ہے، تفصیلات کے مطابق کاغذ نگر کا پیدا واگو ندی پر لگ بھگ 45 سال قبل یعنی 1980 کے آس پاس پیدا واگو بریج کو اس وقت کے ریاستی وزیر و مقامی رکن اسمبلی سرپور ٹاون کے وی کیشیلو کے زیر نگرانی تعمیر کیا گیا تھا، تب سے آج تک پیدا واگو بریج کے اوپر سے روزانہ لگ بھگ ہزاروں گاڑیوں کا گزر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کاغذ نگر سے ہوتے ہوئے ریاست مہاراشٹرا اور چھتیس گڑھ ریاست کو جانے والا ایک ہی راستہ موجود ہے، اور یہ دونوں ریاستوں کو جانے والی ٹریفک کو اس پیدا واگو بریج کے اوپر سے گزرنا پڑتا ہے، اس کے علاوہ دوسرا کوئی راستہ موجود نہیں، اور سرپور پیپر میل کو آنے والے گاڑیوں کے علاوہ مقامی آر ٹی سی بسیں اور اسکول کی بسوں، مقامی ٹریفک کے علاوہ دونوں پڑوسی ریاستوں کو جانے والے ہزاروں گاڑیوں کا اس برج سے گزر ہوتا ہے، گزشتہ 45 سالوں سے اس پیدا واگو بریج کی بدولت ریاست چھتیس گڑھ اور ریاست مہاراشٹرا کو مختصر راستہ رہنے کی وجہ سے زیادہ تر ٹریفک اس راستے سے گزرتی ہے، اس کے علاوہ رائے پور اور چھتیس گڑھ سے حیدرآباد کے لیے روزانہ نان اسٹاپ سلیپر تقریبا 30 بسوں کا برج کے اوپر سے حیدرآباد کو روانہ ہوتے ہیں، لیکن گزشتہ کچھ دنوں سے کاغذ نگر پیداواگو ندی کے بریج سے گزرنے والی گاڑیاں اور عوام کافی گھبراہٹ دہشت کے علاوہ اپنی جان پر کھیل کر اس بریج سے گزر رہے ہیں، کچھ مسافرین نے سیاست نیوز کو بتایا کہ اس برج کے اوپر سے گزرنا موت کے کنویں میں گاڑی چلانے کے مماثل ہے، کیونکہ کبھی بھی پیداواگو بریج منہدم ہونے کے امکانات ہیں، بریج میں جگہ جگہ شگاف آچکا ہے، شگاف آنے پر برج کے اوپر سے نیچے بہنے والا پانی کھلا نظر آرہا ہے, اور پیداواگو بریج منہدم ہونے کے امکانات نظر آرہے ہیں۔ اس موقع پر مقامی عوام اور مسافرین نے ڈسٹرکٹ کلکٹر کے علاوہ تلنگانہ چیف منسٹر سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پیدا واگو بریج منہدم ہونے سے پہلے بریج کو درست و ریپیئر کرتے ہوئے عوام کی جانوں کی حفاظت کرنے کا مطالبہ کیا گیا، وقت سے قبل پیدا واگو بریج کی درستگی و ریپیئر نہیں کیا گیا تو کبھی بھی اور کسی وقت بھی پیداواگو بریج منہدم ہونے کے امکانات زیادہ ہیں۔