کالا بازاری اور ذخیرہ اندوزی عروج پر ، قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ

   

Ferty9 Clinic

تاجرین کو حکومت کا انتباہ بے اثر ، ٹھوک تاجرین کی اجارہ داری
حیدرآباد۔25مارچ(سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں کالا بازاری اور ذخیرہ اندوزی عروج پر پہنچ چکی ہے اور ٹھوک تاجرین کی جانب سے اجناس کی قیمتو ںمیں بے تحاشہ اضافہ کیا گیا ہے ۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے ٹھوک تاجرین حکومت کی جانب سے کئے گئے لاک ڈاؤن کے سبب ٹھگ بنے ہوئے ہیں اور ان پر روک لگانے والا کوئی نہیں ہے۔ حکومت کی جانب سے کہا جا رہاہے کہ کوئی ذخیرہ اندوزی نہیں کی جائے گی اور کسی بھی شئے کی قیمتوں میں اضافہ برداشت نہیں کیا جائے گا ایسا کرنے والوں کے خلاف حکومت پی ڈی ایکٹ لگاتے ہوئے کاروائی کرے گی لیکن شہر حیدرآباد کے مرکزی تجارتی علاقوں میں صورتحال انتہائی ابتر ہے اور چلر فروشوں کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ ٹھوک تاجرین کی جانب سے من مانی اجناس کی قیمتیں وصول کی جا رہی ہیں۔ بیگم بازار اورمختار گنج(مہاراج گنج) میں موجود ٹھوک تاجرین جو اجناس فروخت کرتے ہیں ان کی جانب سے روزانہ صبح اور شام کو علحدہ علحدہ قیمتیں وصول کی جا رہی ہیں جس کے سبب چلر فروشی کی دکانوں تک پہنچتے پہنچتے اشیاء کی قیمتوں میں بھاری اضافہ ریکارڈ کیاجانے لگا ہے۔ دو یوم کے دوران شکر کی قیمت میں فی کنٹل 400 روپئے اورمسور کی دال کی قیمت میں فی کیلو 30تا35 روپئے اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔حکومت نے عوام کو راحت پہنچنانے کے اعلانات کے ساتھ اس بات کا بھی دعوی کیا گیا ہے کہ ریاست یا ملک میں کسی بھی اشیائے ضروریہ کی کوئی قلت نہیں ہے اور گودام ان اشیائے ضروریہ سے بھرے پڑے ہیں لیکن اس کے باوجود ٹھوک تاجرین کی ذخیرہ اندوزی اور کالا بازاری سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور جس طرح چلر فروشی کی دکانات پر اشیاء ختم ہورہی ہیں تو عوام میں یہ احساس پیدا ہونے لگا ہے کہ اشیائے ضروریہ کی بھی قلت پیدا ہوگی اور مستقبل میں عوام کو ان اشیائے ضروریہ کے حصول کے لئے مزید مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ حکومت کے محکمہ سیول سپلائز کے عہدیداروں کو فوری محکمہ پولیس کے عہدیداروں اور عملہ کے ساتھ شہر حیدرآباد کے دوبڑے تجارتی علاقوں بیگم بازار اور مہاراج گنج کے علاوہ محبوب گنج و دیگر مارکٹس میں دھاوے کرتے ہوئے ذخیرہ اندوزی کرنے والوں اور قیمتوں میںغیرضروری اضافہ کے ذریعہ عوام کو لوٹنے والوں کے خلاف فوری کاروائی کرے تاکہ عوام کو اس مشکل گھڑی میں کچھ حد تک راحت رسانی کا سامان مہیا کروایا جاسکے اور ٹھوک تاجرین جو کہ ان حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عوام کو ٹھگ رہے ہیں انہیں بھی اس بات کا احساس پیدا ہوکہ ریاست میں حکومت اور متعلقہ محکمہ جات کی جانب سے کاروائی کا صرف اعلان نہیں کیا گیا ہے بلکہ ایساکرنے پر ان کے خلاف کاروائی بھی کی جاسکتی ہے۔