ریاگنگ کے تدارک کیلئے سخت قواعد پر عملدرآمد کرنے اے آئی سی ٹی ای کا فیصلہ
حیدرآباد : یونیورسٹیز اور کالجس میں ریاگنگ کے خلاف کارروائی کے لئے سخت قواعد اور اس سلسلہ میں مختلف بیداری مہم کے باوجود تلنگانہ بالخصوص حیدرآباد میں ریاگنگ کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ یو جی سی کے پاس دستیاب اعدادوشمار کے مطابق ریاگنگ کے واقعات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن (AICTE) نے سینئر طلبہ کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو ان کے جونیرس کی ریاگنگ کرتے ہیں کیونکہ پروفیشنل کالجس میں اس قابل اعتراض عمل کو روکنے اور اس کا سدباب کرنے کیلئے کئے گئے کئی فیصلوں سے سینئر طلبہ کے طرزعمل میں تبدیلی نہیں آرہی ہے۔ 2019ء میں کئے گئے ایک سروے کے مطابق پروفیشنل کالجس میں 10 فیصد جونیر طلبہ کو ان کے ساتھ کی جانے والی ریاگنگ برداشت کرنا پڑا۔ اس لئے اے آئی سی ٹی ای نے اس میں ملوث ہونے والے طلبہ کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سال 2021-21ء کے لئے آل انڈیا کونسل فار ٹکنیکل ایجوکیشن کی جانب سے جاری کئے گئے ایک ہینڈ بک کے مطابق ہر طالب علم کو کالج میں داخلہ کے وقت ایک حلفنامہ داخل کرنا ہوگا کہ وہ ریاگنگ میں ملوث نہیں ہوں گے۔ دراصل، یہ قاعدہ پہلے سے ہے لیکن اس پر ابھی تک عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ اب یہاں سے اس قاعدہ پر ضرور عملدرآمد کیا جائے گا۔ اسی طرح اولیائے طلباء کو بھی ان کے بچوں کی طرف سے اس سلسلہ میں ایک تحریری تیقن دینا ہوگا۔ اشورینس لیٹرس کو antiragging.in اور دیگر متعلقہ ویب سائیٹس پر اپ لوڈ کرنا ہوگا۔ یونیورسٹیز کو ریاگنگ کے تدارک کیلئے کیمپس میں پوسٹرس لگانا ہوگا۔ پوسٹرس میں اینٹی ریاگنگ کمیٹی، طلبہ سے شکایتیں وصول کرنے والے عہدیدار، اس کے نام اور فون نمبر کی تفصیلات دی جانی چاہئے۔ ریاستی سطح اور قومی سطح پر طلبہ سے اس سلسلہ میں شکایتیں وصول کرنے والے عہدیداروں کے نام بھی شامل کئے جانے چاہئے۔ کالج اور یونیورسٹی میں سی سی ٹی وی
کیمرے لگائے جانے چاہئے۔ اب تک اس کے لئے طلبہ کی سرزنش، اولیائے طلباء کی موجودگی میں طالب علم کی کونسلنگ اور اس میں ملوث طالب علم کو چند دن کیلئے کیمپس سے معطل کرنے جیسے اقدامات کئے جارہے تھے۔ نئے قواعد کے مطابق ریاگنگ میں ملوث ہونے والے اسٹوڈنٹ کو کم از کم ایک سیمسٹر اور زیادہ سے زیادہ چار سیمسٹرس کے لئے معطل کیا جائے گا۔ اس طرح کے طلبہ کو ان کی معطلی کی مدت کے دوران دوسرے کالجوں میں داخلہ نہیں دیا جائے گا۔ اے آئی سی ٹی ای نے کالجس کو انتباہ دیا کہ اگر وہ ریاگنگ کا تدارک کرنے کے لئے خصوصی اقدامات نہیں کئے تو ان کی مسلمہ حیثیت کو منسوخ کردیا جائے گا اور اس سلسلہ میں ان کے تساہل اور تغافل کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ پروفیشنل کالجس میں ریاگنگ کے خلاف 2009ء میں سپریم کورٹ نے مداخلت کی تھی کیونکہ اس کی وجہ کئی طلبہ خودکشی کا انتہائی اقدام کررہے تھے۔ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر ریاگنگ کو روکنے کے لئے خصوصی قوانین بنائے۔ یو جی سی اور اے آئی سی ٹی ای نے 10 سال قبل خصوصی رہنمایانہ خطوط جاری کرتے ہوئے پروفیشنل کالجس میں ریاگنگ پر امتناع عائد کردیا تھا اور اسے ممنوع قرار دیا تھا۔ انہوں نے یونیورسٹیز کو انتباہ دیا تھا کہ اگر وہ اس کی روک تھام کرنے کیلئے ضروری اقدامات نہیں کئے تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی چونکہ اس کی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی اس لئے آل انڈیا کونسل فارٹکنیکل ایجوکیشن نے پروفیشنل کالجس میں ریاگنگ کے تدارک کیلئے سخت قواعد پر عملدرآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔