کالیشورم رپورٹ پر کے سی آر اور ہریش راؤ کو کوئی راحت نہیں، حکم التواء سے ہائی کورٹ کا انکار

   

سرکاری ویب سائیٹ سے رپورٹ ہٹانے حکومت کو ہدایت، حلفنامہ داخل کرنے تین ہفتہ کی حکومت کو مہلت، چار ہفتے بعد سماعت
حیدرآباد ۔ 22 ۔ اگست (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے کالیشورم پراجکٹ کی تعمیر میں بے قاعدگیوں کی جانچ پر مشتمل جسٹس پی سی گھوش کمیشن کی رپورٹ پر حکم التواء سے انکار کردیا اور سابق چیف منسٹر کے سی آر اور سابق وزیر ہریش راؤ کو کوئی راحت نہیں دی۔ چیف جسٹس اپریش کمار سنگھ اور جسٹس میراں محی الدین پر مشتمل بنچ نے عبوری احکامات سے انکار کیا اور حکومت کو تفصیلی حلفنامہ داخل کرنے کے لئے تین ہفتوں کی مہلت دیتے ہوئے آئندہ سماعت 4 ہفتے بعد مقرر کی ہے۔ چیف جسٹس نے جسٹس پی سی گھوش کمیشن رپورٹ کے 60 صفحات کو سرکاری ویب سائیٹ پر پیش کرنے اور عوام کیلئے جاری کرنے پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ حکومت کو ہدایت دی گئی کہ وہ سرکاری ویب سائیٹ سے کمیشن کی رپورٹ کو فوری ڈیلیٹ کردے۔ ایڈوکیٹ جنرل سدرشن ریڈی نے بنچ کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ اسمبلی میں رپورٹ کی پیشکشی اور مباحث تک حکومت کوئی کارروائی نہیں کرے گی۔ اسمبلی میں مباحث کے بعد ہی رپورٹ پر کارروائی کا فیصلہ کیا جائے گا۔ کے سی آر اور ہریش راؤ نے پی سی گھوش کمیشن رپورٹ پر حکم التواء کی اپیل کی اور دعویٰ کیا کہ رپورٹ میں کئی خامیاں ہیں لیکن عدالت نے حکم التواء کے عبوری احکامات سے انکار کیا۔ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ جسٹس گھوش نے غیر جانبدارانہ تحقیقات نہیں کی ہیں۔ ایڈوکیٹ جنرل نے حکومت کا موقف پیش کرنے کیلئے عدالت سے وقت مانگا جس پر حلفنامہ داخل کرنے تین ہفتے کی مہلت دی گئی ۔ درخواست گزاروں کے وکیل نے شکایت کی کہ حکومت نے کمیشن کی رپورٹ کو سرکاری ویب سائیٹ پر اپ لوڈ کردیا ہے ۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے رپورٹ کی پیشکشی کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے 60 صفحات پر مشتمل رپورٹ کا خلاصہ میڈیا کے لئے جاری کیا۔ جسٹس اپریش کمار سنگھ نے حکومت کے اس اقدام پر ناراضگی کا اظہار کیا اور ہدایت دی کہ سرکاری ویب سائیٹ سے رپورٹ کو فوری ہٹادیا جائے۔ ہریش راؤ کے وکیل سندرم نے عدالت سے درخواست کی کہ رپورٹ پر حکم التواء جاری کرے کیونکہ یہ رپورٹ نقائص سے پر ہے۔ رپورٹ کی آڑ میں حکومت کی جانب سے درخواست گزاروں کے خلاف کارروائی کا امکان ہے۔ ہریش راؤ کے وکیل نے عدالت سے خواہش کی کہ کم از کم رپورٹ کی بنیاد پر حکومت کو کسی بھی کارروائی سے روکا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں رپورٹ پیش کرنے سے قبل میڈیا کو جاری کردی گئی۔ کمیشن نے درخواست گزاروں کو طریقہ کار کے مطابق نوٹس بھی جاری نہیں کی تھی۔ کے سی آر اور ہریش راؤ کے وکلاء کی بحث کے باوجود چیف جسٹس نے عبوری احکامات کی اجرائی کو ضروری نہیں سمجھا اور آئندہ سماعت 4 ہفتہ بعد مقرر کی ہے۔1