کالیشورم پراجکٹ کی تعمیر میں بے قاعدگیوں کی تحقیقات میں تیزی

   

جسٹس چندراگھوش کمیشن نے عہدیداروں کو نوٹس جاری کی، رپورٹ پیش کرنے کی مہلت میں توسیع کا امکان
حیدرآباد 10 جون (سیاست نیوز) کالیشورم پراجکٹ میں مبینہ بے قاعدگیوں کی جانچ کرنے والے جسٹس چندراگھوش کمیشن نے تحقیقات میں تیزی پیدا کرتے ہوئے نوٹسوں کی اجرائی کا آغاز کیا ہے۔ ریاست میں اقتدار کی تبدیلی کے بعد ریونت ریڈی زیرقیادت کانگریس حکومت نے کالیشورم اور اُس کے تحت بیاریجس کی تعمیر میں نقائص اور چھتیس گڑھ سے برقی خریدی معاہدات میں بے قاعدگیوں کی جانچ کے لئے دو علیحدہ کمیشن قائم کئے ہیں۔ جسٹس چندراگھوش کی زیرقیادت کمیٹی نے کالیشورم اور اُس کے تحت بیاریجس کا معائنہ کرتے ہوئے تعمیری کاموں میں نقائص کا جائزہ لیا۔ اُنھوں نے پراجکٹ کی تکمیل میں اہم رول ادا کرنے والے عہدیداروں سے معلومات حاصل کیں۔ بتایا جاتا ہے کہ دورہ کے موقع پر کمیشن کے علم میں بعض اہم تفصیلات آئی ہیں۔ پراجکٹ کی تعمیر میں بے قاعدگیوں سے متعلق کئی شکایات کمیشن کو موصول ہوئی ہیں۔ جسٹس چندراگھوش نے بتایا کہ تحقیقات میں تیزی پیدا کرتے ہوئے مختلف عہدیداروں کو کمیشن کے روبرو پیش ہونے کی ہدایت دی گئی ہے۔ کمیشن نے آج 7 مختلف عہدیداروں کو نوٹس جاری کی ہے جبکہ کل 18 عہدیداروں کو کمیشن کے روبرو پیش ہونے کی ہدایت دی گئی ہے۔ 6 جون تک لوک سبھا چناؤ کے انتخابی ضابطہ اخلاق کے سبب کمیشن نے تحقیقات میں پیشرفت نہیں کی۔ اُنھوں نے کہاکہ تحقیقات میں تمام تفصیلات منظر عام پر آئیں گی۔ اُنھوں نے کہاکہ پراجکٹ کی تعمیر میں شامل بیشتر عہدیداروں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کمیشن کے روبرو طلب کیا گیا ہے۔ کمیشن کو 54 شکایات موصول ہوئی ہیں جس میں کالیشورم اور اُس کے تحت بیاریجس تعمیر میں غیر معیاری کام اور بے قاعدگیوں کی تفصیلات پیش کی گئیں۔ جسٹس گھوش کے مطابق بیاریجس کی تعمیر میں اراضیات سے محروم افراد نے معاوضہ کے لئے درخواستیں داخل کی ہیں۔ پراجکٹ کی تعمیر کی ذمہ دار ایجنسی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تحقیقاتی کمیشن کے روبرو پیش ہونے کی ہدایت دی گئی ہے۔ کمیشن تمام افراد سے تفصیلات حاصل کرنے کے بعد کسی ایک نتیجہ پر پہونچے گا۔ کمیشن کو تحقیقات کی تکمیل کے لئے 30 جون کا وقت دیا گیا ہے لیکن جسٹس چندراگھوش کے مطابق 30 جون تک تحقیقات اور رپورٹ کی پیشکشی ممکن نہیں ہے۔ اِس کے لئے مزید وقت درکار ہوگا۔ اُنھوں نے کہاکہ حقائق کا پتہ چلانے تک حکومت کو جامع رپورٹ پیش نہیں کی جاسکتی۔ پراجکٹس کی تعمیر کے معاملہ میں کئی ٹکنیکل اُمور شامل ہیں۔ اِس کے علاوہ فنڈس کی اجرائی اور اُن کے استعمال کی بھی جانچ کی جارہی ہے۔ کمیشن حکومت کو ایک جامع رپورٹ اپنی سفارشات کے ساتھ پیش کرے گا۔ 1