کالیشورم پراجیکٹ کی افتتاحی تقریب میں ایک کروڑ 66 لاکھ کے تحائف

   

عوامی رقومات کا بے جا استعمال، اے آئی سی سی ترجمان ڈاکٹر شراون کا ردعمل

حیدرآباد۔ 22 اگست (سیاست نیوز) آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے ترجمان ڈاکٹر ڈی شراون نے کالیشورم پراجیکٹ کی افتتاحی تقریب میں مہمانوں کے لیے ایک کروڑ 66 لاکھ روپئے کے تحائف کی پیشکشی پر سخت اعتراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر حکومت نے عوامی رقومات کا بے جا استعمال کیا ہے۔ صرف دو اہم شخصیتوں کے لیے ایک ایک 66 لاکھ 86 ہزار روپئے کے قیمتی تحائف کی پیشکشی سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت کے پاس عوامی رقومات کے بے جا استعمال کا رجحان ہے۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ چیف منسٹر شاہ خرچی سے گریز کرتے۔ ڈاکٹر شراون نے ٹوئٹ کرتے ہوئے بتایا کہ 21 جون کو 80 ہزار کروڑ کے خرچ سے تعمیر کردہ کالیشورم پراجیکٹ کی افتتاحی تقریب میں چیف منسٹر مہاراشٹرا دیویندر فڈنویس اور چیف منسٹر آندھراپردیش وائی ایس جگن موہن ریڈی کو مدعو کیا گیا تھا۔ اہم شخصیتوں کو تحائف کی پیشکشی کے لیے ماہرین کے ذریعہ مومنٹوس تیار کیئے گئے جس میں 180 کیلو چاندی کا استعمال کیا گیا۔ کریم نگر سے تعلق رکھنے والے ماہرین کے ادارے نے یہ مومنٹوس تیار کیئے۔ مومنٹوس آلہ موسیقی وینا اور مور کی شکل میں تھے۔ 20 اگست کو محکمہ جی اے ڈی نے جی او جاری کرتے ہوئے ایک کروڑ 66 لاکھ 86 ہزار میں سے 50 فیصد رقم 83.43 لاکھ کی منظوری دی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر کے دفتر کے او ایس ڈی اور پروٹوکول ڈپارٹمنٹ کی درخواست پر کلکٹر کریم نگر نے ان تحائف کا آرڈر دیا تھا۔ ڈاکٹر شراون نے حیدرآباد اسٹیٹ کے انڈین یونین میں انضمام کی جدوجہد میں انقلابی صحافی شعیب اللہ خاں کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے حکومت سے حیدرآباد میں ان کا مجسمہ نصب کرنے کی مانگ کی۔ ڈاکٹر شراون نے رنگاریڈی ضلع کے توکو گوڑا منڈل میں دلت طبقے سے تعلق رکھنے والی سرپنچ اور ان کے شوہر کو مندر میں داخلے سے روکنے اور ریڈی طبقے کی جانب سے مارپیٹ کیے جانے کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں تلنگانہ میں دلتوں پر مظالم اور ان کے سماجی بائیکاٹ کے واقعات میں اضافہ ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دلت سرپنچ اور اس کے شوہر کو مندر میں داخلے سے روکنا اس بات کا ثبوت ہے کہ آج بھی سماج میں چھوت چھات کی لعنت برقرار ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ دلت سرپنچ پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔