کالیشورم پر تحقیقاتی رپورٹ کو کابینہ کی منظوری، اسمبلی اجلاس میں پیش کرنے کا فیصلہ

   

کارروائی کے سلسلہ میں کوئی فیصلہ نہیںکیا گیا، بے قاعدگیوں کیلئے کے سی آر ، ہریش راؤ اور راجندر ذمہ دار، عوام کو تفصیلات سے واقف کروایا جائے گا
اتم کمار ریڈی کا پاور پوائنٹ پریزینٹیشن ، کمیشن کی رپورٹ پر محتاط پیشرفت ، کابینی اجلاس کے بعد چیف منسٹر ریونت ریڈی کی پریس کانفرنس
حیدرآباد ۔ 4 ۔ اگست (سیاست نیوز) تلنگانہ کابینہ نے کالیشورم پراجکٹ کی تعمیر میں مبینہ بے قاعدگیوں سے متعلق جسٹس پی سی گھوش کمیشن کی سفارشات کو قبول کرلیا اور رپورٹ اسمبلی اور کونسل کے اجلاس میں پیش کرتے ہوئے مباحث کا فیصلہ کیا۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی کی صدارت میں کابینہ کا اجلاس سکریٹریٹ میں منعقد ہوا جس کا واحد ایجنڈہ جسٹس پی سی گھوش کمیشن کی رپورٹ تھا۔ اجلاس میں کمیشن کی رپورٹ پیش کی گئی اور وزیر آبپاشی اتم کمار ریڈی نے رپورٹ کے اہم نکات پر پاور پوائنٹ پریزینٹیشن دیا۔ حکومت نے 665 صفحات پر مشتمل رپورٹ کا جائزہ لیتے ہوئے ایک جامع نوٹ تیار کرنے کیلئے تین اعلیٰ عہدیداروں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی تھی۔ کمیٹی میں آبپاشی ، جی اے ڈی اور لاء ڈپارٹمنٹس کے پرنسپل سکریٹریز کو شامل کیا گیا۔ عہدیداروں کی کمیٹی نے رپورٹ کا جائزہ لیتے ہوئے اہم نکات پر مبنی نوٹ حوالے کیا جو کابینی اجلاس میں پیش کیا گیا۔ اجلاس کے بعد چیف منسٹر ریونت ریڈی نے ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرمارکا اور تمام وزراء کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی سی گھوش کمیشن کی رپورٹ کی تفصیلات جاری کی۔ اتم کمار ریڈی نے پاور پوائنٹ پریزینٹیشن کے ذریعہ واضح کیا کہ تحقیقاتی کمیشن نے کالیشورم پراجکٹ میں کئی ایک بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی ہے اور سابق چیف منسٹر کے سی آر ، سابق وزیر آبپاشی ہریش راؤ اور سابق وزیر فینانس ایٹالا راجندر کے علاوہ کئی اعلیٰ عہدیداروں کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ کابینہ کے اجلاس میں رپورٹ پر عمل آوری سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا اور اسمبلی اور کونسل میں مباحث کے بعد حکمت عملی طئے کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کہا کہ وائی راج شیکھر ریڈی حکومت نے 2007-08 میں پرانہیتا پراجکٹ کا آغاز کیا تھا۔ بی آر ایس حکومت نے ری ڈیزائیننگ کے نام پر اسے کالیشورم کا نام دیا اور تمیدی ہڈی کے اصل مقام سے پراجکٹ کو میڈی گڈا منتقل کیا گیا۔ پراجکٹ کی ابتدائی مالیت 38 ہزار کروڑ طئے کی گئی تھی اور 11 ہزار کروڑ خرچ کئے گئے ۔ پراجکٹ کاسٹ کا 32 فیصد حصہ خرچ کئے جانے کے باوجود کے سی آر حکومت نے پراجکٹ کو روک کر نئے مقام منتقل کیا۔ جسٹس گھوش نے پراجکٹ کی ڈیزائیننگ ، تعمیر ، آپریشن اور مینٹننس میں بڑے پیمانہ پر بے قاعدگیوں کا انکشاف کیا ہے ۔ تینوں گیاریجس میں تعمیری نقائص کی نیشنل ڈیم سیفٹی اتھاریٹی نے نشاندہی کی لیکن بی آر ایس حکومت نے رپورٹ کو تسلیم نہیں کیا۔ راہول گاندھی نے کانگریس قائدین کے ساتھ پراجکٹ کے معائنہ کے بعد کانگریس برسر اقتدار آنے پر عدالتی تحقیقاتی کا وعدہ کیا تھا ۔ کانگریس کے انتخابی منشور میں یہ وعدہ شامل کیا گیا اور پارٹی برسر اقتدار آتے ہی 13 مارچ 2024 کو جسٹس پی سی گھوش کمیشن کی زیر قیادت تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل عمل میں آئی ۔ کمیشن نے 16 ماہ تک تفصیلی جانچ کے بعد 31 جولائی کو 665 صفحات پر مشتمل جامع رپورٹ پیش کی ہے ۔ ریونت ریڈی نے بتایا کہ کابینہ نے رپورٹ کو اسمبلی اور کونسل میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ دونوں ایوانوں کے اجلاس جلد طلب کئے جائیں گے اور تمام سیاسی پارٹیوں بشمول قائد اپوزیشن کے سی آر اور سابق وزراء کو اظہار خیال کا موقع دیا جائے گا۔ اسمبلی اور کونسل میں تفصیلی مباحث کی بنیاد پر حکومت حکمت عملی طئے کرے گی۔ چیف منسٹر نے واضح کیا کہ کمیشن کی سفارشات کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کمیشن کے بارے میں بی آر ایس کے اعتراضات مسترد کردیا اور کہا کہ یہ کوئی سیاسی رپورٹ نہیں بلکہ ایک ماہر قانون داں کی رپورٹ ہے۔ جسٹس پی سی گھوش سپریم کورٹ کے جج ، تلنگانہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور ملک کے پہلے لوک پال رہ چکے ہیں۔ ان کی رپورٹ پر شبہات کا اظہار کرنا افسوسناک ہے۔ ایک سوال کے جواب میں چیف منسٹر نے کہا کہ ان کی حکومت سیاسی انتقامی کارروائی اور کسی کے خلاف شخصی کارروائی پر یقین نہیں رکھتی۔ رپورٹ کی بنیاد پر حکومت مکمل شفافیت کے ساتھ عوام کے روبرو تفصیلات پیش کر رہی ہے اور اسمبلی میں مباحث کی بنیاد پر کارروائی سے متعلق حکمت عملی طئے کی جائے گی۔ تمام سیاسی پارٹیوں کی رائے حاصل کرنے کے بعد حکومت پیشرفت کرے گی۔1