چیف منسٹر کے حق میں سرپنچوں کی قرارداد کے بعد کانگریس کی ریالی اور عوام سے ملاقات
کاماریڈی :30؍ اگست ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) بی آرایس پارٹی سے تعلق رکھنے والے منڈل پرجا پریشد ماچہ ریڈی کے صدر نرسنگ رائو سرپنچ نے مل کر ماچہ ریڈی کے چند مواضعات میں چیف منسٹر کاماریڈی سے مقابلہ کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے قرار داد منظور کرتے ہوئے کے کویتا کے حوالے کیا گیا تھا جس پر ماچہ ریڈی منڈل سے تعلق رکھنے والے 9 دیہاتوں کے سومارام پیٹ، رتنا گیری پلی ، ایلم پیٹ و دیگر دیہاتوں میں صدر منڈل کانگریس گنیش نائیک کی قیادت میں ان دیہاتوں میں ریالی نکالی گئی عوام سے ملاقات بھی کی ۔ رمیش نائیک نے بتایا کہ ایلم پیٹ نرسنگ رائو کا آبائی مقام ہے کانگریس پارٹی کے 1200 افراد نے کانگریس پارٹی کی ممبر سازی کی تھی بنجر پلی میں 550 ، سومارام پیٹ میں 800 افراد ، رتنا گیر پلی میں 550 افراد نے کانگریس پارٹی کی رکنیت حاصل کی ہے ۔کس طرح یہ افراد ٹی آرایس کو ووٹ ڈالیں گے ۔ حق رائے دہی ہر شخص کا بنیادی حق ہے اور اس حق سے کسی کو بھی محروم نہیں کیا جاسکتا ۔ گنیش نائیک نے مزید بتایا کہ سرپنچوں کی جانب سے کئے گئے قرار داد کیخلاف کانگریس پارٹی کی جانب سے شکایت کی جارہی ہے ان سرپنچوں کو حق رائے دہی کے بنیادی حق سے محروم کرنے کے خلاف یکساں طور پر قرار داد منظور کرنے پر انہیں سرپنچ کے عہدہ سے برطرف کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے ۔ چیف منسٹر کے اعلان کے بعد کاماریڈی میں ٹی آرایس اور کانگریس کے درمیان زبردست مقابلہ چل رہا ہے ۔ ٹی آرایس کے چند اہم قائدین چیف منسٹر کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے دیہی سطح پر بی آرایس کی تائید میں قرار داد کروا رہے ہیں اور اس کیخلاف کانگریس پارٹی بھی منہ توڑ جواب دیتے ہوئے دیہاتوں میں ابھی سے ماحول سرگرم بن گیا ۔اور دونوں جماعتوں کے کارکن ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرتے ہوئے اپنے آقائوں کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ بی آرایس سب سے پہلے پہل قدمی کرتے ہوئے ماچہ ریڈی منڈل میں سرپنچوں سے قرار داد منظور کروایا جبکہ ماچہ ریڈی کانگریس پارٹی کے صدر گنیش نائیک ، ماچہ ریڈی منڈل کے 9 دیہاتوں کا دورہ کرتے ہوئے کے سی آر کاماریڈی سے مقابلہ کررہے ہیں لیکن شبیر علی کا آبائی موضع ماچہ ریڈی ہے اور آبائی وطن کے نمائندہ کو چھوڑ کر دوسروں کو کس طرح ووٹ ڈال سکتے ہیں ،عوام سے سوال کرنے پر کانگریس پارٹی سے تعلق رکھنے والے کارکنوں نے کہا کہ ان دیہاتوں میں کانگریس پارٹی مستحکم ہے اور قرار داد کی کوئی اہمیت نہیں ہے ۔