کامیابی سے پہلے آزمائش ہی فطرت کا اصول

   

جامع مسجد عالیہ میں شریعت انفارمیشن سرویس کی نشست

حیدرآباد ۔22ستمبر ( پریس نوٹ ) یہ دنیا آزمائش کی جگہ ہے ، دعویٰ ایمان جب تک اس دنیا میں آزمائش سے نہیں گزارا جائے گا تب تک اس کی صداقت کا پتہ کیسے چلے گا ۔ بس زبان سے کلمہ شہادت ادا کردیں اور کامیاب ہوجائیں ۔ ایسا کسی بھی اُمت کے ساتھ نہیں ہوا ۔ کیا اُمت محمدیہ یہ سمجھتی ہے کہ ان حالات میں نہیں گذارا جائے گا جن سے ان سے قبل کی امتیں گذری ہیں ، انہیں تکالیف ، نقصانات ، مال و جان اور اتنی سخت آزمائش سے گذارا گیا کہ اس وقت کے نبی اور ان پر ایمان لانے والوں نے پکار کر کہا کہ اللہ کی مدد کب آئے گی ۔ تب انہیں سہارا دیا گیا ، کامیاب کیا گیا ۔ اس اُمت کیلئے ہر سال ایک دو مرتبہ آزمائش ضرور آتی ہے تاکہ ان کے ایمان کے دعوے کو پرکھا جائے ۔ خواہشات نفس ، مفادات دنیوی تعلقات ، شخصی و خاندانی اور قبائیلی دلچسپیوں کی قربانیاں کی جاتی ہیں اور یہ دیکھا جاتا ہے کہ جان ، مال ، وقت اور محنت کا کتنا ایثار کرنے کیلئے یہ تیار ہیں ۔ منافقت کو سامنے لایا جاتا ہے کہ یہ ایمان کے تقاضوں کی تکمیل کرتے ہیں یا منہ موڑ کر بھاگ جاتے ہیں اور جو لوگ منافقت کرتے ہیں ان کا نفاق اور بڑھ جاتا ہے ۔ جب قوم ساری آزمائش میں ڈالی جاتی ہے توبہ جان لیں کہ منافقت کی بیماری عام ہوگئی ہے اور جب تک قوم یہ بیماری سے دوچار رہے گی اللہ کی نصرت نہیں ملے گی ۔ قوم نے اپنے اوپر عائد کردہ ذمہ داریوں کو پورا نہیں کیا حالانکہ انہیں پہلے ہی بتادیا گیا کہ تمہارا مال اور جان تو جنت کیلئے خرید لیا گیا ہے تو پھر اس کی فکر تمہیں کیوں کھائے جارہی ہے جب اجتماعی عذاب یا پھر آزمائش دونوں سامنے ہوں تو اہل علم کی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں جنہیں برائیوں سے روکنے اور نیکیوں کو پھیلانے کا کام دیا گیا ۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر اقبال احمد انجنیئر نے شرعیت انفارمیشن سرویس کی (773) ویں نشست کو بعنوان ’’ اتنی سخت ترین آزمائش کیوں ‘‘ مخاطب کرتے ہوئے جامع مسجد عالیہ گن فاؤنڈری میں کیا ۔ ابتداء میں حافظ محمد تنویر احمد کی قرات کلام پاک سے نشست کا آغاز ہوا ۔ مقرر صاحب نے مزید بتایا کہ موجودہ معاشرے کے حالات کی ایک بنیادی وجہ اسلام سے خوف یعنی اسلام فوبیا ہی ہے کیونکہ یہی ایک فطرت کی بنیاد پر چلتا دین یعنی طریقہ زندگی ہے ۔ آخر کار ہر شخص کو مرنا ہے اور تم سب اپنے اپنے پورے اجر قیامت کے روز پانے والے ہو ۔ کامیاب وہ ہے جو وہاں آتش دوزخ سے بچ جائے اور جنت میں داخل کردیا جائے ۔ رہی یہ دنیا تو یہ محض ایک ظاہر فریب ہے ۔ کنوینر محافل جناب غلام یزدانی ایڈوکیٹ کے شکریہ پر محفل کا اختتام ہوا ۔