کانگریس، این سی پی ، شیوسینا میں اتحاد، مہاراشٹرا سیاست کا نیا باب

,

   

شیوسینا کو چیف منسٹر کا عہدہ، دو ڈپٹی چیف منسٹرس اور 40 وزراء کے عہدے، نشستوں کی تقسیم کا فیصلہ، کانگریس کیلئے اسپیکر، این سی پی کو کونسل چیرمین

ممبئی 15 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) مہاراشٹرا میں این سی پی ۔ کانگریس اور شیوسینا کا پہلا اتحاد ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اب قطعی شکل اختیار کرچکا ہے کیوں کہ این سی پی سربراہ شردپوار نے اعلان کیا ہے کہ امکانی حکومت اپنی پانچ سالہ میعاد مکمل کرے گی اور ترقی پر مبنی انتظامیہ فراہم کرے گی۔ ان تین جماعتوں کا اتحاد مہاراشٹرا میں اپنی نوعیت کا پہلی تجربہ ہوگا کیوں کہ یہ تینوں ہی جماعتیں ایک دوسرے سے یکسر متضاد و مخالف نظریات کی حامل ہیں۔ این سی پی نے کانگریس کی صدر سونیا گاندھی کی شہریت پر سوال اُٹھاتے ہوئے اُنھیں وزیراعظم بنانے کی مخالفت کی تھی۔ نتھو رام گوڈسے کو بھارت رتن ایوارڈ دینے شیوسینا مطالبہ کرچکی ہے جبکہ کانگریس اور این سی پی گوڈسے کو مہاتما گاندھی کا قاتل قرار دیتے ہوئے کسی بھارت رتن اعزاز کی مخالفت کرچکی ہے۔ پوار نے ناگپور میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ تینوں جماعتیں ایک مستحکم حکومت بنانا چاہتی ہیں جو ترقیات پر مبنی ہوگی۔ پوار نے کہاکہ وسط مدتی انتخابات کا کوئی امکان نہیں ہے اور حکومت اپنی پانچ سالہ میعاد مکمل کرے گی۔ شیوسینا کے ترجمان سنجے راؤت نے جمعہ کو کہاکہ شیوسینا ہی آئندہ حکومت کی قیادت کرے گی۔ ریاست کے وسیع تر مفاد میں کانگریس اور این سی پی کے ساتھ شیوسینا نے اتحاد بنایا ہے جو حکومت چلانے کے لئے مشترکہ اقل ترین پروگرام تیار کررہا ہے۔ این سی پی کے ترجمان نواب ملک نے کہا ہے کہ کانگریس نیشنلسٹ پہارٹی اور شیوسینا کے ساتھ تشکیل دی جانے والی مہاراشٹرا حکومت میں اس زعفرانی جماعت (شیوسینا) کو چیف منسٹر کا عہدہ دیا جائے گا۔ شیوسینا نے 21 اکٹوبر کو منعقدہ اسمبلی انتخابات میں شیوسینا، بی جے پی کی حلیف تھی۔ اس زعفرانی اتحاد کو 288 رکنی اسمبلی میں مشترکہ طور پر 161 نشستوں کے ساتھ آرام دہ اکثریت حاصل ہوچکی تھی۔ لیکن ان دو زعفرانی ہنسوں کا جوڑا اُس وقت بکھر گیا جب ادھو ٹھاکرے کے زیرقیادت شیوسینا نے چیف منسٹر کے عہدہ کی دونوں حلیفوں میں تقسیم کے مطالبہ پر اپنی سینئر پارٹنر سے اصرار کیا جس کے بعد تین دہائیوں قدیم زعفرانی اتحاد میں دراڑ پڑگئی۔ شیوسینا اب کانگریس اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ساتھ ایک ایسے مشترکہ اقل ترین پروگرام تیار کرنے میں مصروف ہے جو ان کے منصوبہ کے مطابق بنائی جانے والی حکومت کے اقدامات کی رہنمائی کرسکے۔ نواب ملک نے کہاکہ ’چیف منسٹر شیوسینا سے ہوگا۔ وہ (شیوسینا) چیف منسٹر کے عہدہ کے مسئلہ پر ہی ’مہایوتی‘ (عظیم اتحاد) سے باہر آئی ہے۔ اُنھوں نے مزید کہاکہ ’یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اُس (شیوسینا) کے جذبات کا احترام کریں‘۔ یہ تینوں جماعتیں حکومت کا حصہ ہوں گی۔ قلمدانوں کی تقسیم کے لئے ان جماعتوں کے مابین مذاکرات جاری ہیں۔ توقع کی جارہی ہے کہ کانگریس اس حکومت کی باہر سے تائید کرے گی۔ این سی پی نے کہا ہے ’کانگریس کو چاہئے کہ حکومت کا حصہ بنتے ہوئے ریاست کے استحکام کو یقینی بنائیں۔ باور کیا جاتا ہے کہ معاہدہ کے تحت کانگریس بھی وزارت میں شامل ہوگی۔ کانگریس کو اسپیکر اسمبلی اور این سی پی کو صدرنشین قانون ساز کونسل کا عہدہ دیا جائے گا۔