نرمل میں بی آر ایس کے اقلیتی قائدین کی پریس کانفرنس، خواجہ اکرم علی و دیگر کا خطاب
نرمل ۔ 13 جون (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) کیا مسلمانوں نے ریونت ریڈی کو وزیر اعلیٰ کے عہدہ تک رسائی کے لئے کانگریس کو ووٹ نہیں دیا؟ یہ سوال آج بی آر ایس اقلیتی قائدین نے پارٹی آفس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں خواجہ اکرم علی رضوان خان، محمد نعیم، مسعود خان، شیخ محبوب زبیر خان موجود تھے۔ ان قائدن نے کانگریس بالخصوص ریونت ریڈی سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ ریاست تلنگانہ میں ایک مسلم چہرہ کو شامل کرتے ہوئے یہ ثابت کریں کہ کانگریس سماجی انصاف پر عمل پیرا ہے جبکہ کابینہ میں دوسری مرتبہ توسیع کے باوجود مسلم چہرہ کو شامل نہ کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ کانگریس اقلیتوں کے حقوق کو چھین کر کس کو خوش کرنا چاہتی ہے۔ یہ بات سمجھ میں آرہی ہے تقاریر میں بار بار سماجی انصاف کی بات کرنے والی کانگریس کو یہ بات ذہن نشین کرنا ہوگا کہ مسلمانوں نے دس برس کے سی آر کے تیسری دور کے باوجود بی آر ایس کو مسترد کرتے ہوئے انہیں قبول کیا تھا لیکن تم نے ساری ریاست کے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ اگر جلد از جلد مسلم چہرہ کو کابینہ میں شامل نہیں کیا گیا تو آنے والے مجالس مقامی کے انتخابی نتائج کس کے حق میں ہوں گے۔ اس بات کو کانگریس اور وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی لو سمجھ لینا ہوگا۔ خواجہ اکرم علی و رضوان خان نے شدید انداز میں کہا کہ ریاست تلنگانہ میں مسلمانوں کے فیصد کے اعتبار سے کم از کم کابینہ میں دو مسلم وزرا کو شامل کرنا چاہئے جبکہ یہاں پر سراسر سیاسی ناانصافی کے ذریعہ مسلمانوں کو دور رکھا جارہا ہے جس کے سبب ریاست تلنگانہ کے مسلمانوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔