کانگریس برسراقتدار آنے کے بعد اساتذہ کے تقررات کا عمل شروع: بھٹی وکرامارکا

   

ہزاروں ٹیچرس خاندانوں کو حکومت کی جانب سے دسہرہ کا تحفہ
حیدرآباد۔/9 اکٹوبر، ( سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکا نے کہا کہ روزگار اور وسائل کے تحفظ کیلئے علحدہ تلنگانہ کی جدوجہد کا آغاز ہوا تھا لیکن ریاست کی تشکیل کے بعد بی آر ایس حکومت نے نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی پر کوئی توجہ نہیں دی۔ بھٹی وکرامارکا نے آج لال بہادر اسٹیڈیم میں ڈی ایس سی 2023 کے منتخب امیدواروں کو احکامات تقرر کی حوالگی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بی آر ایس کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ روزگار کی فراہمی کا لالچ دے کر طلبہ اور نوجوانوں کو علحدہ تلنگانہ تحریک میں سرگرم کیا گیا۔ گذشتہ دس برسوں میں بی آر ایس نے سرکاری محکمہ جات میں تقررات پر کبھی سنجیدگی نہیں دکھائی۔ ڈی ایس سی کے ذریعہ اساتذہ کے تقررات پر توجہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت نے غریب طلبہ کو معیاری تعلیم کی فراہمی کیلئے اساتذہ کے 10 ہزار سے زائد تقررات عمل میں لائے ہیں۔ حکومت نے سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کیلئے فنڈز مختص کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے ڈی ایس سی کے خلاف لاکھ سازشوں کے باوجود حکومت نے ڈی ایس سی کا مرحلہ نہ صرف مکمل کیا بلکہ احکامات تقرر حوالے کئے گئے۔ لاکھوں خاندان گذشتہ دس برسوں سے تقررات کا انتظار کررہے ہیں۔ کانگریس برسراقتدار آنے کے بعد نہ صرف اساتذہ کو ترقی دی گئی بلکہ نئے تقررات عمل میں لائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ دسہرہ تہوار سے قبل حکومت نے ڈی ایس سی منتخب امیدواروں کے گھروں میں خوشیوں کا ماحول پیدا کردیا ہے اور احکامات تقرر دراصل حکومت کی جانب سے دسہرہ کا تحفہ ہے۔1