عامر شکیل کو 12 فیصد تحفظات پر چیف منسٹر سے سوال کرنے کی ہمت نہیں، عوام کی بھلائی کانگریس اقتدار میں ممکن،بودھن میں پد یاترا اور جلسہ عام
حیدرآباد۔16۔مارچ (سیاست نیوز) صدر پردیش کانگریس ریونت ریڈی نے الزام عائد کیا کہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کا فائدہ اٹھاکر کے سی آر خاندان نے ہزاروں کروڑ کے اثاثہ جات بنالئے ہیں جبکہ تلنگانہ عوام کی پسماندگی برقرار ہے ۔ ریونت ریڈی نے ہاتھ سے ہاتھ جوڑو یاترا کے 30 ویں دن آج بودھن اسمبلی حلقہ میں پد یاترا کا اہتمام کیا اور مختلف مواضعات کا دورہ کرتے ہوئے عوام سے ملاقات کی۔ پد یاترا کے دوران اچانک بارش کے باوجود کارکنوں کے جوش و خروش میں کوئی کمی نہیں آئی اور شام میں کارنر میٹنگ امبیڈکر چوراہے پر منعقد ہوئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شرکت کی ۔ ریونت ریڈی نے اپنے جذباتی خطاب میں کے سی آر خاندان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اگر سونیا گاندھی تلنگانہ تشکیل نہ دیتیں تو کے سی آر خاندان مکہ مسجد کے پاس بھیک مانگنے پر مجبور ہوتا۔ برلا مندر کے پاس خاندان کی مدد کیلئے کے سی آر فیملی بھیک مانگتی دکھائی دیتی ۔انہوں نے کہاکہ سونیا گاندھی نے کانگریس کو نقصان کی پرواہ کئے بغیر اپنے وعدہ کی تکمیل کی اور کے سی آر نے تلنگانہ ریاست کو اپنے ذاتی فائدہ کیلئے استعمال کرتے ہوئے اپنے ارکان خاندان کو عہدوں سے نوازا اور کئی ہزار کروڑ کے اثاثہ جات بنائے گئے۔بی آر ایس آندھراپردیش کے صدر کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ریونت ریڈی نے کہا کہ کے سی آر کو علحدہ تلنگانہ کی تشکیل میں دلچسپی نہیں تھی لیکن کانگریس نے زبردستی ریاست کو تقسیم کردیا ۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ مسلمانوں کی حالت دلتوں سے ابتر ہے لیکن کے سی آر نے 12 فیصد تحفظات کی فراہمی کا وعدہ کرتے ہوئے مسلمانوں کو دھوکہ دیا ہے۔ ریونت ریڈی نے سوال کیا کہ بودھن کے رکن اسمبل عامر شکیل کو مسلم تحفظات سے دلچسپی کیوں نہیں ہے اور وہ 12 فیصد کے بارے میں چیف منسٹر سے سوال کیوں نہیں کرتے۔ کانگریس دور حکومت میں محمد علی شبیر نے چیف منسٹر وائی ایس آر کو راضی کرتے ہوئے مسلمانوں کے 4 فیصد تحفظات حاصل کئے۔ مسلمانوں کیلئے انجنیئرنگ اور میڈیکل کالجس قائم کئے گئے۔ بودھن کے رکن اسمبلی کو بدعنوانیوں اور کرپشن سے فرصت نہیں ہے۔ لہذا ان میں کے سی آر سے سوال کرنے کی ہمت نہیں ہے ۔ بودھن کے رکن اسمبلی نے کبھی بھی اسمبلی میں مسلمانوں کے حق میں آواز نہیں اٹھائی ۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ کانگریس نے تعلیم اور روزگار میں 4 فیصد تحفظات فراہم کئے تھے لیکن کے سی آر حکومت 4 فیصد پر سنجیدگی سے عمل پیرا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سدی پیٹ ، سرسلہ اور گجویل میں ڈبل بیڈروم مکانات تعمیر کئے گئے لیکن بودھن کے مسلمان ڈبل بیڈروم مکانات سے محروم کیوں ہیں۔ نظام حیدرآباد میں نظام ساگر پراجکٹ اور نظام شوگر فیاکٹری قائم تھی لیکن کے سی آر حکومت نے فیکٹری کو بحال کرنے کا وعدہ پورا نہیں کیا۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ کے سی آر کو سیاسی بھیک کانگریس نے دی ہے ، وہ کانگریس سے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کئے ہیں۔ اگر کانگریس سرپرستی نہ کرتی تو کے سی آر خاندان گمنام ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اقتدار میں غریبوں اور کمزور طبقات کی ترقی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی ترقی کانگریس کی مرہون منت ہے۔ ہر ریونیو ڈیویژن میں انجنیئرنگ اور ہر ضلع میں میڈیکل کالج کے علاوہ حیدرآباد میں میٹرو ٹرین ، آؤٹر رنگ روڈ ، ہائی ٹیک سٹی ، فارما کمپنی اور دیگر ترقیاتی کام کانگریس کے دور میں انجام دیئے گئے۔ ریونت ریڈی نے کارنر میٹنگ کے دوران بارش کے باوجود عوام کی موجودگی کو نئی تبدیلی سے تعبیر کیا اور کہا کہ خدا کی رحمت ہمارے ساتھ ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ کانگریس کو اقتدار کا ایک موقع دیں۔ کارنر میٹنگ سے سابق وزیر محمد علی شبیر ، سابق وزیر سدرشن ریڈی ، سابق رکن پارلیمنٹ انجن کمار یادو ، مہیش کمار گوڑ اور دوسروں نے مخاطب کیا۔ر