ائمہ و موذنین کی تنخواہیں فوری جاری کرنے کا مطالبہ، سنگاریڈی میں بی آر ایس کارکنوں کا اجلاس، ٹی ہریش راؤ کا خطاب
سنگاریڈی۔ 26 مارچ (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) بی آر ایس پارٹی حلقہ اسمبلی سنگاریڈی کے اہم قائدین و کارکنان کا اجلاس چنتا پربھاکر رکن اسمبلی سنگاریڈی و صدر بی آر ایس پارٹی ضلع سنگاریڈی کی زیر صدارت سنگاریڈی میں منعقد ہوا جس کو ٹی ہریش راو سابق وزیر و رکن اسمبلی سدی پیٹ نے مخاطب کرتے ہوے کہا کہ کانگریس پارٹی خود کو سیکولرزم کا علم بردار قراردیتی ہے لیکن تلنگانہ کانگریس حکومت میں ایک بھی مسلم وزیر نہیں ہے۔ اگر کانگریس چاہتی تو مسلم قائد کو وزیر بنا سکتی ہے لیکن مسئلہ نیت کا ہے۔ کانگریس مسلمانوں کے ساتھ دکھاوے کی محبت کرتی ہے جبکہ بی آر ایس نے ایک مسلم قائد کو ڈپٹی چیف منسٹر بنایا اور وزارت داخلہ و ریونیو جیسے اہم قلمدان تفویض کئے۔ کانگریس نے اقلیتی بہبود بجٹ کو چار ہزار کروڑ کرنے کا وعدہ کیا لیکن 2260 کروڑ روپیہ مختص کیا۔ کانگریس نے ائمہ و موذنین کی تنخواہوں میں اضافہ کرنے کا وعدہ کیا جو ابھی تک پورا نہیں کیا گیا۔ ائمہ و موذنین کی تنخواہیں جاری نہیں کی گئی۔ ماہ رمضان کے پیش نظر ان کی تنخواہیں فوری جاری کی جائے۔ چیف منسٹر سیاسی دل بدلی کے گیٹ نہیں بلکہ تلنگانہ کے عوام کی بھلائی اور کانگریس کے وعدوں کی تکمیل کے گیٹ کھولیں۔ کانگریس نے تلنگانہ کے کسانوں، خواتین، بیروزگار نوجوانوں، ایس سی، ایس ٹی اور مسلم طبقات سے وعدوں کی عدم تکمیل کرتے ہوے دھوکہ کیا ہے۔ حلقہ پارلیمنٹ میدک میں بی آر ایس نے 7 کے منجملہ 6 اسمبلی نشستوں پر کامیابی حاصل کی اور حلقہ پارلیمنٹ میدک بی آر ایس کا گڑھ ہے۔ گزشتہ 20 سال سے حلقہ پارلیمنٹ میدک پر بی آر ایس کا قبضہ ہے اور مجوزہ پارلیمنٹ انتخابات میں بی آر ایس ہی کامیاب ہوگی۔ گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں بی آر ایس کو ریاست بھر میں سب سے زیادہ ووٹوں کی اکثریت یہاں سے حاصل ہوئی تھی۔ اس مرتبہ حلقہ پارلیمنٹ میدک میں مقابلہ بی آر ایس اور بی جے پی کے درمیان ہے چنانچہ کانگریس کو ووٹ دینے سے بی جے پی کو فائدہ ہوگا۔ کانگریس، بی آر ایس اور بی جے پی میں مفاہمیت کا جھوٹا پروپاگنڈہ کر رہی ہے۔ اگر بی آر ایس اور بی جے پی میں دوستی ہوتی تو کویتا کو گرفتار نہیں کیا جاتا۔ کویتا کی گرفتاری اس بات کا ثبوت ہیکہ بی آر ایس اور بی جے پی میں کوئی دوستی نہیں ہے بلکہ کانگریس حکومت کے چیف منسٹر ریونت ریڈی نے نریندر مودی کو بڑے بھائی سے مخاطب کیا اور مستقبل میں ان سے تعاون کرنے کی خواہش کی ہے جو ریونت ریڈی کی اندرونی جذبات کا اظہار ہے۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی مذہب کے نام پر سیاست کر رہی ہے اور ملک میں تعصب اور نفرت کو فروغ حاصل ہو رہا ہے۔ مذہبی منافرت سے ملک کو نقصان ہوگا۔ سیکولرزم کی بقاء اور فروغ کے لیے بی آر ایس کو ووٹ دینے کی خواہش کی۔ ٹی ہریش راو نے حلقہ پارلیمنٹ میدک سے بی آر ایس امیدوار سابق کلکٹر وینکٹ رام ریڈی کو بھاری اکثریت سے کامیاب کرنے کی اپیل کی۔ حلقہ پارلیمنٹ میدک بی آر ایس امیدوار وینکٹ رام ریڈی آئی اے ایس سابق کلکٹر ضلع سدی پیٹ نے کہا کہ وہ 2002 سے متحدہ ضلع میدک سے وابست ہیں۔ پی ڈی ڈی آر ڈی اے، جوائنٹ کلکٹر، ادیشنل کلکٹر کی حیثیت سے سنگاریڈی میں اور اس کے بعد کلکٹر سدی پیٹ کی حیثیت سے خدمات انجام دی۔ انھیں عوامی مسائل سے وقفیت ہے اور بحیثیت عوامی منتخبہ نمائندہ وہ عوام کو ہمہ وقت دستیاب رہینگے۔ انھوں نے کہا کہ اگر وہ ایم پی میدک منتخب ہونگے تو حلقہ پارلیمنٹ میدک کے غریب طلباء کو پی وی آر ٹرسٹ کے تحت 100 کروڑ روپیہ کی مالی امداد دینگے۔ اس میں ہر سال 20 کروڑ روپیہ خرچ کئے جائنگے اس طرح 5 سال میں 100 کروڑ روپیہ کی امداد کی جائے گی۔ اس کے علاوہ حلقہ پارلیمنٹ کے تمام 7 اسمبلی حلقوں میں ان کی جانب سے فنکشن ہال تعمیر کئے جائنگے جو غریب عوام کے لیے مفت رہیگا۔ محمد فاروق حسین سابق ایم ایل سی نے کہا کہ کانگریس اور بی جے پی اقتدار میں مسلمانوں سے نا انصافی ہوئی ہے جبکہ بی آر ایس نے سیکولر اقدار پر مکمل عمل کیا۔ بی آر ایس کے دس سالہ دور اقتدار میں ایک فساد اور کرفیو نھیں ہے۔ چنتا پربھاکر نے کہا کہ حلقہ سنگاریڈی سے وینکٹ رام ریڈی کو اکثریت کے حصول کے لیے کارکنان کمر بستہ ہوجائیں۔ ایم اے مقیم سپریم کورٹ اڈوکیٹ و قائد بی آر ایس نے کہا کہ کوئی بھی الیکشن آسان نھیں ہوتا اور ہر مرتبہ پہلے سے زیادہ محنت کرنی ہوتی ہے اس مرتبہ بھی بی آر ایس قائدین و کارکنان ایک خاندان کی طرح متحد ہوکر امیدوار کی کامیابی کے لیے جدو جید کرنے کی ضرورت ہے۔ سنیتا لکشما ریڈی رکن اسمبلی نرساپور، پربھاکر ریڈی رکن اسمبلی دوباک ، منجو شری جئے پال ریڈی چیرمین ضلع پریشد ، محمد نصیر، بچی ریڈی، پی مانکیم، شیو راج پاٹل اور راجندر نائک نے مخاطب کیا۔ جلسہ میں بی آر ایس پارٹی قائدین و کارکنان نے شرکت کی۔