کانگریس حکومت کے دو سال کی تکمیل پر کابینہ میں تبدیلیوں کا امکان

   

ہائی کمان سے اجازت کا انتظار، وزراء کی کارکردگی پر رپورٹ پیش
حیدرآباد ۔ 14۔نومبر (سیاست نیوز) تلنگانہ میں کانگریس حکومت کے دو سال کی تکمیل کے موقع پر چیف منسٹر ریونت ریڈی کابینہ میں تبدیلی اور وزراء کے قلمدانوں میں تبدیلی کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نے اس سلسلہ میں کانگریس ہائی کمان سے اجازت طلب کی ہے ۔ 7 ڈسمبر کو کانگریس حکومت کے دو سال مکمل ہوجائیں گے اور چیف منسٹر کابینہ میں دو نئے وزراء کی شمولیت کے علاوہ موجودہ وزراء کی کارکردگی کی بنیاد پر تبدیلی یا قلمدان بدلنے کا جائزہ لے رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ پارٹی ہائی کمان کو وزراء کی کارکردگی کے بارے میں رپورٹ پیش کی گئی ہے اور ناقص کارکردگی والے وزراء کو کابینہ سے علحدہ کرتے ہوئے نئے چہروں کو شامل کئے جانے کا امکان ہے ۔ تلنگانہ میں پسماندہ طبقات کو 42 فیصد تحفظات کی فراہمی میں قانونی رکاوٹوں کو دیکھتے ہوئے چیف منسٹر بی سی طبقہ سے تعلق رکھنے والے قائد کو ڈپٹی چیف منسٹر مقرر کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ مجالس مقامی میں 42 فیصد بی سی تحفظات کا معاملہ ہائی کورٹ میں زیر التواء ہے ۔ ذرائع کے مطابق پارٹی ہائی کمان نے دو سال کی تکمیل کے بعد کابینہ میں رد و بدل کی اجازت دینے سے اتفاق کیا ہے اور وزراء کی برقراری کا انحصار کارکردگی کی بنیاد پر رہے گا۔ واضح رہے کہ کابینہ میں شمولیت کے لئے پارٹی میں کئی دعویدار ہیں اور مخلوعہ نشستوں کی تعداد محض دو ہے ۔ ایسے میں بعض وزراء کی علحدگی کے ذریعہ نئے چہروں کو شامل کیا جاسکتا ہے ۔ کابینہ میں عدم شمولیت پر منوگوڑ کے رکن اسمبلی کومٹ ریڈی راج گوپال ریڈی پہلے سے ہی ناراض ہیں۔ بودھن کے رکن اسمبلی سدرشن ریڈی کو چیف منسٹر نے کابینی درجہ کے ساتھ حکومت کا مشیر مقرر کیا ہے ۔ پارٹی ہائی کمان نے لوک سبھا انتخابات میں بھونگیر سے کرن کمار ریڈی کو کامیاب بنانے پر وینکٹ ریڈی کو کابینہ میں شامل کرنے کا وعدہ کیا تھا ۔ ابراہیم پٹنم کے رکن اسمبلی مال ریڈی رنگا ریڈی بھی کابینہ میں شمولیت کے اہم دعویدار ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اگر بی سی طبقہ سے ڈپٹی چیف منسٹر کا اتفاق کیا جائے گا تو ایسی صورت میں صدر پردیش کانگریس مہیش کمار گوڑ اولین ترجیح رہیں گے۔1