کیا کانگریس سکیولر نظریات پر قائم ہے؟ راہول اور پرینکا گاندھی سے سوال
حیدرآباد۔ 3 فروری (سیاست نیوز) سابق ریاستی وزیر و بی آر ایس کے رکن قانون ساز کونسل محمد محمود علی نے کانگریس قائدین راہول گاندھی اور پرینکا گاندھی سے سوال کیا کہ کانگریس سکیولر نظریات کی حامل پارٹی ہے یا نہیں؟ وضاحت کریں ۔ تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے اقلیتوں کو نظرانداز کرنے پر سخت تنقید کی اور تلنگانہ بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر تلنگانہ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے سابق صدرنشین اکبر حسین، منیرالدین، بدرالدین اور دیگر موجود تھے۔ محمد محمود علی نے چیف منسٹر ریونت ریڈی کے دور حکومت میں اقلیتوں سے ناانصافیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی مہم کے دوران کانگریس پارٹی نے مائناریٹی ڈکلیریشن کا اعلان کیا تھا ، لیکن حکومت کے ایک سال کی تکمیل کے باوجود اقلیتوں سے کیا گیا کوئی بھی وعدہ پورا نہیں کیا گیا جس سے تلنگانہ کے اقلیتوں میں کانگریس حکومت کے خلاف شدید ناراضگی پائی جاتی ہے۔ بی آر ایس کا دور حکومت اقلیتوں کی ترقی و بہبود کیلئے سارے ملک میں مثالی تھا۔ سابق چیف منسٹر کے سی آر نے اقلیتوں کی تعلیمی، معاشی، سماجی پسماندگی کو دور کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر عملی اقدامات کئے تھے جس کی زندہ مثال ٹمریز ہے۔ 200 سے زائد اقلیتی ریسیڈنشیل اسکولس قائم کئے۔ ڈبل بیڈ روم مکانات کی تقسیم میں اقلیتوں کو حصہ دار بنایا گیا۔ کانگریس پارٹی نے اندرماں مکانات دینے کا وعدہ تو کیا لیکن اب تک اس پر کوئی عمل آوری نہیں ہوئی۔ اقلیتی طلبہ کو مولانا ابوالکلام آزاد کے نام سے اسکیموں کا اعلان کیا لیکن اس پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوا۔ کے سی آر کے 10 سالہ دور حکومت میں تلنگانہ بالخصوص شہر حیدرآباد میں گنگا جمنا تہذیب کو فروغ دیا گیا۔ بی آر ایس کے دور حکومت میں اقلیتوں کو بڑے پیمانے پر سبسیڈی فراہم کی گئی، کانگریس حکومت نے اس اسکیم کو اقتدار پر آتے ہی بند کردیا۔ بی آر ایس کے دور میں اُردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا جبکہ کانگریس نے اُردو میڈیم کیلئے خصوصی ڈی ایس سی کے انعقاد کا وعدہ تو کیا لیکن اس پر بھی مسلمانوں کو دھوکہ دیا۔ کانگریس کے دور حکومت میں اقلیتوں پر حملوں میں اضافہ ہوا، اس لئے راہول گاندھی اور پرینکا گاندھی سے سوال کرتے ہیں کہ کیا کانگریس پارٹی سکیولر نظریات پر قائم ہے؟ ۔2