کانگریس ریاستوں میں زرعی بل نظرانداز کردیں : سونیا گاندھی

   

دستور کے آرٹیکل 254(2) کے تحت ریاستوں میں متعلقہ قوانین کی منظوری کا جائزہ لیا جائے ، کانگریس کا بیان

نئی دہلی : سونیا گاندھی نے آج کانگریس زیراقتدار ریاستوں سے کہاکہ مرکز کے قوانین کو نظرانداز کرنے کے لئے ضروری قانون لانے کے امکان پر غوروخوض کریں کیونکہ مرکزی قوانین نے ملک کے حصوں میں زبردست کسان احتجاج شروع کردیا ہے۔ کانگریس حکمرانی والا پنجاب تین متنازعہ قوانین کے خلاف احتجاجوں کا مرکز بنا ہوا ہے اور اس کے چیف منسٹر امریندر سنگھ آج دھرنا بیٹھ کر کسانوں کے کاز میں شامل ہوئے ۔ کانگریس نے ایک بیان میں کہاکہ صدر پارٹی نے کانگریس زیراقتدار ریاستوں کو مشورہ دیا ہے کہ دستور کے آرٹیکل 254(2) کے تحت اپنی اپنی ریاست میں مناسب قانون کی منظوری کے امکانات کا جائزہ لیں۔ یہ آرٹیکل ریاستی مقننہ جات کو اختیار دیتا ہے کہ مخالف زراعت مرکزی قوانین کی نفی کرنا والا قانون منظور کریں خاص طورپر ایسے قوانین کی نفی کرنے کی گنجائش ہے جو دستور کے تحت ریاست کے اختیارات پر ضرب لگاتے ہیں ۔ کانگریس نے کہاکہ اس سے اقل ترین امدادی قیمت (ایم ایس پی ) اور اے پی ایم سیز کو کانگریس زیراقتدار ریاستوں میں ختم کرنے کے بشمول ظالمانہ زرعی قوانین میں ناقابل قبول مخالف کسان دفعات کو نظرانداز کرنے کا ریاستوں کو اختیار حاصل ہوگا ۔ اس سے کسانوں کو کچھ راحت ملے گی جو مودی حکومت اور بی جے پی کی سنگین ناانصافی کا شکار ہوئے ہیں ۔ سونیا گاندھی نے جس دستوری قاعدہ کا تذکرہ کیا ہے اُس کا اطلاق صدارتی منظوری سے مشروط ہے ۔ 2015 ء میں اُس وقت کے فینانس منسٹر ارون جیٹلی نے ریاستوں کو یہی راہ اختیار کرنے کا مشورہ دیا تھا تاکہ سابقہ کانگریس زیرقیادت حکومت کے منظورہ قانون حصول اراضی کو نظرانداز کیا جاسکے۔ تین زرعی بل جنھیں راجیہ سبھا میں رائے دہی کے بارے میں کافی تنازعہ کے درمیان پارلیمنٹ کی منظوری حاصل ہوئی ، اب قوانین بن چکے ہیں کیونکہ گزشتہ رات اُن پر صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے دستخط کردیئے ہیں۔ برسراقتدار بی جے پی پنجاب سے اپنی کلیدی حلیف اکالی دل کو کھوچکی ہے ، جہاں کسان ووٹروں کا بہت بڑا حصہ ہیں۔ کسانوں نے حکومت کی دانست میں ان بڑے اصلاحی اقدامات کے خلاف احتجاج کے طورپر سڑکوں پر چکہ جام کیا اور ریلوے ٹریک پر بیٹھ گئے یا لیٹ گئے ۔ آج صبح دہلی میں انڈیا گیٹ کے قریب بطور احتجاج ایک ٹریکٹر ننذر آتش کیا گیا ۔ انڈیا گیٹ ملک میں نہایت محفوظ مقامات میں سے ہے ۔ حکومت کا کہنا ہے کہ نئے قوانین کسانوں کو اپنی پیداوار خانگی خریداروں کو بیچنے کا متبادل فراہم کرتے ہیں جبکہ حکومت بدستور اجناس جیسے چاول اور گیہوں کی اقل ترین امدادی قیمت پر خریداری کیا کرے گی ۔ لیکن یہ بات کسانوں کو مطمئن کرنے میں ناکام ہوئی ہے ، جنھیں اندیشہ ہے کہ وہ مول تول کا اپنا حق و اختیار کھودیں گے اور بڑے ریٹیلیرس قیمتوں کے تعین پر کنٹرول حاصل کرلیں گے ۔