بی آر ایس کے قائدین کی شمولیت پر ہائی کمان کی منظوری لازمی، کانگریس کو بی آر ایس اور بی جے پی کے خفیہ اتحاد سے مقابلہ
حیدرآباد۔9۔جولائی (سیاست نیوز) بھارت راشٹر سمیتی کے وہ ارکان اسمبلی جو کانگریس کے ٹکٹ پر منتخب ہونے کے بعد بی آر ایس میں شمولیت اختیار کئے تھے ان کو دوبارہ کانگریس میں شامل نہیں کیا جائے گا بلکہ جو قائدین بی آر ایس میں تھے اور کانگریس میں شامل ہونے کے خواہشمند ہیں ان کی شمولیت کو بھی کانگریس ہائی کمان کی منظوری کے بعد ہی پارٹی میں شامل کئے جانے کے اقدامات کئے جائیں گے۔کھمم میں راہول گاندھی کے جلسہ کے بعد کانگریس میں شمولیت اختیار کرنے کے خواہشمندوں کا تانتا بندھ چکا ہے اور وبی جے پی جو کہ خالی ہوچکی ہے اور اب بی آر ایس کے قائدین کانگریس میں شامل ہونے کے لئے کانگریس قائدین سے رابطہ کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود ریاستی کانگریس قائدین فوری طور پر کوئی فیصلہ کرنے کے بجائے پارٹی اعلیٰ کمان کو صورتحال سے واقف کروانے کے اقدامات میں مصروف ہیں کیونکہ گذشتہ 9برسوں کے دوران پارٹی کے ساتھ وفادار رہتے ہوئے کسی اور سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنے سے گریز کرنے والے قائدین کو اب اعتراض ہونے لگا ہے کہ برسراقتدار جماعت میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے اقتدار کے مزے لوٹنے والے اب عوام میں دیکھی جانے والی تبدیلی کو نوٹ کرتے ہوئے واپس کانگریس میں شمولیت اختیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔بتایاجاتا ہے کہ بی آر ایس کے کئی قائدین جو ریاست میں بھارت راشٹر سمیتی کی گرتی ہوئی ساکھ کی وجہ سے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے کی کوشش میں تھے اب بی آر ایس اور بی جے پی کی خفیہ مفاہمت کے بعد بی جے پی کے بجائے کانگریس کا رخ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔تلنگانہ ریاستی اسمبلی انتخابات کے سلسلہ میں چند ماہ قبل تک بھی یہ کہا جا رہاتھا کہ ریاست میں سہ رخی مقابلہ ہوگا لیکن اب خود بھارت راشٹرسمیتی قائدین یہ کہہ رہے ہیں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی مقابلہ سے باہر ہے جبکہ بی آر ایس کو کانگریس سے سخت مقابلہ درپیش ہے۔م