کانگریس صدارت کی اُمیدواری سے گہلوٹ کی دستبرداری کا امکان

   


راجستھان بغاوت کیلئے چیف منسٹر معذرت خواہ مگر پارٹی ہائی کمان سخت ناراض
نئی دہلی ؍ جئے پور : راجستھان میں دو روز سے جاری بغاوت اور سیاسی ڈرامہ کے درمیان چیف منسٹر اشوک گہلوٹ نے معلوم ہوتا ہے کہ پارٹی ہائی کمان کے پاس اپنی قدر کھودی ہے ۔ اُنھیں کانگریس صدارت کے آنے والے انتخابات کے لئے اہم دعویدار مانا جارہا تھا لیکن اب اندیشہ ہے کہ اُنھیں نامزدگی داخل کرنے کا موقع تک نہیں ملے گا ۔ کانگریس ورکنگ کمیٹی کے بعض ارکان نے بتایا جاتا ہے کہ سونیا گاندھی سے گہلوٹ کو صدارتی انتخاب کی دوڑ سے باہر کردینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ چند گھنٹے قبل خود گہلوٹ نے شاید بگڑتی صورتحال کا اندازہ لگایا اور کہا کہ وہ راجستھان میں بغاوت اور پارٹی کے لئے پریشانی کا سبب بننے والے سیاسی واقعات کیلئے معذرت خواہ ہیں ۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ اب بہت دیر ہوچکی ہے ۔ پارٹی ہائی کمان گہلوٹ اور اُن کے زائد از 90 ایم ایل ایز پر مشتمل کیمپ سے سخت ناراض ہے ۔ سونیا گاندھی نے راجستھان میں پارٹی ایم ایل ایز کے اجتماعی استعفیٰ کی اطلاعات پر مرکزی مبصرین کے طورپر ملک ارجن کھرگے اور اجئے ماکن کو جئے پور بھیجا تھا ۔ دونوں قائدین اتوار کو جئے پور میں رہے اور اب دہلی واپس ہوچکے ہیں۔ دونوں نے سونیا گاندھی کو راجستھان کے بارے میں تفصیلی رپورٹ پیش کردی ہے۔ دریں اثناء مدھیہ پردیش کے سینئر لیڈر کمل ناتھ نے سونیا گاندھی سے ملاقات کی ۔ ابتداء میں سمجھا جارہا تھا کہ کمل ناتھ پارٹی کی صدارت کی دوڑ میں شامل کئے جاسکتے ہیں لیکن خود کمل ناتھ نے واضح کردیا کہ وہ مدھیہ پردیش میں ہی مطمئن ہیں۔ چنانچہ اب ششی تھرور کے ساتھ کھرگے اور کوئی دیگر لیڈر کو انتخابی دوڑ میں شامل کیا جاسکتا ہے ۔