ارکان اسمبلی کے انحراف کے بعد اجلاس کی طلبی سے کیا فائدہ ؟
حیدرآباد 11 مئی (سیاست نیوز) سابق رکن راجیہ سبھا وی ہنمنت راؤ نے آج گاندھی بھون میں سینئر قائدین کے اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے پارٹی قائدین کے رویہ پر اعتراض جتایا۔ اُنھوں نے کہاکہ تلنگانہ میں پارٹی کو مستحکم کرنے پر قائدین کی توجہ نہیں ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ پارٹی انتخابی نشان پر منتخب ہونے والے ارکان اسمبلی کے انحراف کو روکنے کے لئے کوئی احتیاطی قدم نہیں اُٹھائے ہیں۔ جب ارکان اسمبلی نے انحراف کرلیا تب جائزہ اجلاس طلب کرنے سے کیا حاصل۔ اُنھوں نے جنرل سکریٹری اے آئی سی سی کنٹیا کی موجودگی میں صدر پردیش کانگریس اور دیگر قائدین سے کہاکہ اُنھیں بہت پہلے سینئر قائدین کا اجلاس طلب کرتے ہوئے ارکان اسمبلی کو انحراف سے روکنے کی کوشش کرنی چاہئے تھی۔ اُنھوں نے کہاکہ 19 ارکان اسمبلی میں تاحال 11 نے ٹی آر ایس میں شمولیت کا اعلان کردیا ہے۔ پارٹی کو چاہئے تھا کہ وہ تمام ارکان اسمبلی کو بلاکر بات کرتی اور اُن کے مسائل کی سماعت کرتی۔ اب جبکہ سب کچھ ہوچکا ہے اجلاس طلب کرنے سے کیا حاصل ہوگا۔ اُنھوں نے منحرف ارکان اسمبلی کے انتخابی حلقوں میں سی ایل پی لیڈر بھٹی وکرامارکا کی جمہوریت بچاؤ یاترا پر اعتراض کیا اور کہاکہ صرف تنہا بھٹی وکرامارکا یاترا کررہے ہیں حالانکہ اُنھیں دیگر سینئر قائدین کو ساتھ لے کر یہ پروگرام کرنا چاہئے تھا۔ اُنھوں نے کہاکہ پارٹی کیڈر کے حوصلے پست ہیں اور ایسے میں ہمیں اتحاد کا ثبوت دینا ہوگا۔ ہنمنت راؤ نے شکایت کی کہ اسمبلی انتخابات کے ٹکٹ الاٹمنٹ کے وقت بھی حقیقی کارکنوں کو نظرانداز کرتے ہوئے دیگر پارٹیوں سے آنے والوں کو ترجیح دی گئی۔ ایسے افراد جنھوں نے پارٹی کے لئے اپنی زندگی لگادی اُن کی درخواستوں پر غور نہیں کیا گیا۔ ہنمنت راؤ نے کہاکہ ٹکٹوں کی تقسیم میں دولت مندوں کو ترجیح دی گئی۔ اُنھوں نے پارٹی میں اعلیٰ طبقات اور ایک مخصوص طبقہ کے غلبہ کا اشارہ دیا اور کہاکہ عادل آباد، پداپلی اور کورٹلہ میں مخصوص طبقہ سے تعلق رکھنے والوں کو ٹکٹ دیا گیا۔ اُنھوں نے قائدین سے کہاکہ پسماندہ اور کمزور طبقات کو جب تک اعتماد میں نہیں لیا جائے گا اُس وقت تک پارٹی ترقی نہیں کرپائے گی۔ ہنمنت راؤ اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے کے بعد درمیان سے اُٹھ کر چلے گئے اور دھرنا چوک اندرا پارک پہونچے۔ پارٹی قائدین ہنمنت راؤ کی تنقیدوں پر توجہ دینے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ بعض قائدین نے کہاکہ ہنمنت راؤ کی عادت بن چکی ہے کہ وہ اجلاس میں آئیں اور کچھ ہنگامہ کرتے ہوئے واپس چلے جائیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ہنمنت راؤ نے حیدرآباد لوک سبھا حلقہ سے فیروز خان کو ٹکٹ دیئے جانے پر سوال اُٹھائے۔ اُنھوں نے بعض کانگریس قائدین کی معطلی ختم نہ کرنے کے سلسلہ میں صدر پردیش کانگریس سے نمائندگی کی اور کہاکہ حقیقی کارکنوں کی معطلی کو ختم کرتے ہوئے اُنھیں بنیادی سطح پر متحرک کیا جاسکتا ہے۔