کانگریس میں سونیا۔راہول گاندھی کیخلاف بغاوت کے آثار؟

,

   

سینئر لیڈر غلام نبی آزاد کی حمایت میں جی ۔ 23کے قائدین کااجلاس

جموں: گزشتہ سال اگست میں کانگریس قیادت کے خلاف ناراضگی ظاہر کرنے والے جی ۔ 23گروپ کے کچھ لیڈر ایک بار پھر جموں میں جمع ہوئے ہیں۔ ہفتہ کو منعقدہ امن اجلاس (شانتی سمیلن) میں پارٹی کے غلام نبی آزاد ، کپل سبل سمیت کئی بڑے لیڈروں نے کانگریس سے متعلق کھل کر اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ گزشتہ سال ان قائدین نے پارٹی قیادت سے فوراً فیصلہ لینے اور تنظیمی طور پر تبدیلی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ساتھ ہی ذرائع بتاتے ہیں کہ اس پروگرام میں شامل لوگ راجیہ سبھا سے ریٹائر ہوئے لیڈر غلام نبی آزاد کے ساتھ ہوئے برتاو سے ناراض ہیں۔جموں میں منعقدہ شانتی سمیلن میں آنند شرما، منیش تیواری، ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ بھوپیندر سنگھ ہڈا، وویک تنکھا اور راج ببر جیسے کئی سرکردہ کانگریسی قائدین نے شرکت کی۔ آنند شرما نے کھلے الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ کوئی ہمیں نہیں بتا سکتا کہ ہم کانگریسی ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’جو کانگریس میں ہیں، مہاتما گاندھی کی سوچ کو مانتے ہیں، ان کے اندر ہمت نہ ہو سچ بولنے کی تو یہ کیسے ہوسکتا ہے‘۔انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ ایک دہائی میں کانگریس کمزور ہوئی ہے، ہم نہیں چاہتے کہ جس طرح سے ہماری عمر بڑھے ہم کانگریس کو کمزور دیکھیں، ہم میں سے کوئی اوپر سے نہیں آیا، کھڑکی دروازے سے نہیں آیا، ہم طلبا تحریک سے آئے، یہ حق ہم نے کسی کو نہیں دیا کہ ہمیں بتائے کہ ہم کانگریسی ہیں یا نہیں‘۔مانا جا رہا ہے کہ پروگرام میں شامل ہونے والے لیڈر غلام نبی آزاد کے ساتھ ہوئے برتاو سے سخت ناراض ہیں۔ سینئر لیڈر اور وکیل کپل سبل نے کہا ’مجھے سمجھ نہیں آرہا ہے کہ کانگریس پارٹی غلام نبی آزاد کے تجربہ کا استعمال کیوں نہیں کر رہی ہے‘۔ وہیں، منیش تیواری نے بتایا کہ وہ سب یہاں گلوبل فیملی کی دعوت پر جموں میں اکٹھاہوئے ہیں۔ اداکار سے لیڈر بنے راج ببر نے کہا ’لوگ کہتے ہیں G-23 میں کہتا ہوں گاندھی G-23کانگریس کی بھلائی چاہتی ہے۔ وہیں کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا ’ آج کئی برسوں بعد ہم ریاست کا حصہ نہیں ہیں، ہماری پہچان ختم ہوگئی ہے۔ ریاست کا درجہ واپس پانے کے لئے ہماری پارلیمنٹ کے اندر اور باہر لڑائی جاری رہے گی۔ غلام نبی آزاد نے کہا، ’میں راجیہ سبھا سے ریٹائر ہوا ہوں، سیاست سے ریٹائر نہیں ہوا اور میں پارلیمنٹ سے پہلی بار ریٹائر نہیں ہوا ہوں‘۔ G-23گروپ کے ایک لیڈرنے کہا ’جب دوسری پارٹیاں غلام نبی آزاد کو سیٹ کی پیشکش کر رہی ہیں، وزیر اعظم نے ان کے بارے میں اتنا اچھا کہا۔ ہماری کانگریس پارٹی کی قیادت نے انہیں کوئی عزت نہیں دی‘۔ خاص بات ہے کہ کئی سینئر قائدین کو پارٹی نے نظرانداز کرتے ہوئے ملکا رجن کھڑگے کو اپوزیشن کا لیڈر بنایا ہے۔ پارٹی قیادت کے اس فیصلے کے سبب G-23کے لیڈروں کی ناراضگی اور بڑھ گئی ہے۔