سارے ہندوستان میں کشش کے حامل راہول گاندھی کا بھی فی الحال متبادل نہیں ، ادھیر چودھری کاانٹرویو
کولکاتا : لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے آج اُن کانگریس قائدین کو تنقید کا نشانہ بنایا جنہوں نے پارٹی قیادت پر سوال اٹھائے اور کہا کہ وہ ’’سسٹم کے استفادہ کنندگان‘‘ ہیں ۔ نیز مرکز میں اگر کانگریس پارٹی برسراقتدار ہوتی تو ناراضگی اور اختلاف رائے کی کوئی آواز نہیں اٹھتی ۔ چودھری نے کہا کہ کانگریس پارٹی گاندھی خاندان کا متبادل ڈھونڈنے میں ناکام ہوئی ہے اور اس لئے گاندھی فیملی ہی ہندوستان بھر میں پارٹی کو متحد رکھ سکتے ہیں ۔ چودھری نے نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کو انٹرویو میں بتایا کہ کوئی سیاسی پارٹی ساکت تنظیم نہیں ہوتی بلکہ حرکیاتی سرگرمی جاری رہتی ہے جہاں تبدیلی کا واقع ہونا مستقل بات ہے ۔ جس طرح مختلف رائے اور اصلاحات کیلئے اپیلیں سامنے آرہے ہیں، اُن کا سبب ہمارا اقتدار میں نہ ہونا ہے ۔ اگر ہم برسراقتدار ہوتے تو آپ کو کوئی ناراضگی سنائی نہیں دیتی ۔ ادھیر چودھری کے یہ ریمارکس سے چندروز قبل 23سینئر پارٹی قائدین نے صدر کانگریس سونیا گاندھی کو مکتوب تحریر کرتے ہوئے اُن سے دوررس اصلاحات عمل میں لانے پر زور دیا تھا ۔
جیسے مکمل وقتی ، سرگرم اور عوام کو نظر آنے والی قیادت ہو، ریاستی یونٹوں کو اختیارات دیئے جائیں اور منتخب ورکنگ کمیٹی تشکیل دی جائے ۔ چودھری پارٹی کے اعلیٰ ترین فیصلہ ساز ادارے کانگریس ورکنگ کمیٹی کے رکن بھی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جنہوں نے پارٹی کے کام کاج پر سوال اٹھائے ہیں وہ کئی دہوں سے اس کا اہم حصہ رہے ہیں ۔ جب برسہا برس سے سسٹم کا فائدہ اٹھایا ہے تو پھر اب اس پر سوالات اٹھانے کا کیا جواز ہے ؟ ۔ اہم بات یہ بھی ہے جس طرح مکتوب کو میڈیا کیلئے ظاہر کیا گیا حالانکہ ورکنگ کمیٹی میٹنگ منعقد نہیں ہوئی تھی ۔ اس طرح کے مکتوبات بی جے پی کو مدد ہی دیں گے ۔ گاندھی فیملی کے کٹر حامی چودھری نے زور دیا کہ اُن کا کوئی متبادل نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ متبادل قیادت ڈھونڈنا گاندھی فیملی کی ناکامی نہیں ہوسکتا بلکہ ملک بھر میں موجود لاکھوں کانگریس ورکرس اور قائدین ہیں جو ہندوستان بھر میں کشش رکھنے والی کوئی مناسب قیادت ڈھونڈ نہیں پائے جو گاندھی فیملی کی جگہ لے سکے ۔ تاہم ، چودھری نے اندرون پارٹی بظاہر اختلافات کی اہمیت گھٹانے کی کوشش بھی کی اور اس کیلئے میڈیا کو مورد الزام ٹھہرایا کہ وہ غلط تصویر پیش کررہا ہے ۔ بہرام پور سے پانچ مرتبہ کے ایم پی نے کہا کہ بی جے پی کے ’’ کانگریس مکت بھارت ‘‘ نعرے کا مطلب ہندوستان کو سیکولرازم ، سب کی شمولیت اور جمہوریت سے محروم کرنا ہے اور اس طرح کے مکتوبات برسراقتدار پارٹی کو ہتھیار فراہم کرتے ہیں کہ وہ کانگریس کو نشانہ بنائے ۔ چودھری نے کہا کہ کانگریس کے پاس سونیا گاندھی اور راہول گاندھی کا کوئی کارکرد متبادل نہیں ہیں اور پارٹی کے مایوس کن انتخابی مظاہرے کیلئے پوری طرح اُن کو مورد الزام ٹھہرانا غلط رہے گا ۔ چودھری نے ایسے امکانات کو خارج کردیا کہ مکتوب تحریر کرنے والے قائدین کو کانگریس میںحاشیہ پر ڈال دیا جائے گا ۔