کانگریس پر تنقید سے قبل کے ٹی آر اپنے خاندانی کرپشن پرنظر ڈالیں

   

مخالف کانگریس بیان پر مہیش کمار گوڑ کا شدید ردعمل، 10 سالہ دور حکومت کرپشن اور بدعنوانیوں سے پُر

حیدرآباد 21 اکٹوبر (سیاست نیوز) صدر پردیش کانگریس مہیش کمار گوڑ نے بی آر ایس کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی آر کی جانب سے آل انڈیا کانگریس کمیٹی کو آل انڈیا کرپشن کمیٹی قرار دینے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ مہیش کمار گوڑ نے میڈیا کے لئے بیان جاری کرتے ہوئے کے ٹی آر کو مشورہ دیا کہ وہ دوسروں کو اقدار اور اخلاق کے بارے میں درس دینے سے پہلے اپنے خاندان کے کرپشن سے متعلق کتاب کا مطالعہ کریں۔ اُنھوں نے کہاکہ کے ٹی آر کی جانب سے کرپشن کے بارے میں اظہار خیال ایسا ہی ہے جیسا لومڑی دیانتداری کا درس دے۔ کرپشن اور کے سی آر خاندان کے درمیان رشتہ صرف سیاسی نہیں ہے بلکہ یہ رشتہ پیدائشی ہے۔ تلنگانہ کا ہر بڑا اسکام کے سی آر خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔ کالیشورم پراجکٹ میں بے قاعدگیوں کا ذکر کرتے ہوئے مہیش کمار گوڑ نے کہاکہ یہ پراجکٹ ہندوستان میں آبپاشی پراجکٹس کی تاریخ کا سب سے مہنگا اور کرپٹ پراجکٹ ہے۔ فارمولہ ای ریسنگ، شراب اسکام اور اراضی اسکام سے بھی کے سی آر خاندان کا گہرا تعلق ہے۔ صدر پردیش کانگریس نے کہاکہ آپ کی بہن کویتا نے خود ایک انٹرویو میں اِس بات کا اعتراف کیا ہے کہ آپ کے والد کو شادی کے سلسلہ میں کافی مشقت کا سامنا تھا۔ جب آپ کا خاندان معاشی طور پر اِس قدر کمزور تھا تو پھر اچانک آسمان کو کیسے چھونے لگ گئے ہیں۔ تلنگانہ عوام کے سی آر خاندان کے کرپشن سے اچھی طرح واقف ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ بی آر ایس نے کبھی بھی کمزور طبقات کے حق میں جدوجہد نہیں کی۔ دلت قائد ملکارجن کھرگے کا آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی قیادت کرنا بی آر ایس کی آنکھوں میں کھٹک رہا ہے۔ تلنگانہ میں بی آر ایس حکومت نے بی سی تحفظات کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرتے ہوئے 50 فیصد کی حد مقرر کرتے ہوئے قانون سازی کی تھی۔ علیحدہ تلنگانہ کے قیام میں اہم رول ادا کرنے والے تمام طبقات سے بی آر ایس نے دھوکہ کیا ہے۔ کے ٹی آر مساوات کی بات کرتے ہیں لیکن اُن کی سیاست جانبداری پر مبنی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ کے ٹی آر ابھی اُس مقام تک نہیں پہونچے کہ وہ راہول گاندھی اور ملکارجن کھرگے کا نام لے سکیں۔ یہ دونوں قربانیوں، یکجہتی اور اپنی عوامی خدمات کا بے مثال ریکارڈ رکھتے ہیں۔ کے سی آر خاندان میں اِس طرح کی کوئی خوبی نہیں ہے اور آپ کو ورثے میں اقدار نہیں بلکہ غرور و تکبر ملا ہے۔ کے ٹی آر کو ہرگز بھولنا نہیں چاہئے کہ کانگریس پارٹی نے اُن کے والد کے سی آر کو سیاسی زندگی دی اور علیحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دی گئی۔ آج وہی کانگریس اُس کرپشن کو ختم کرنے کی کوشش کررہی ہے جسے کے سی آر خاندان نے پھیلایا ہے۔ صدر پردیش کانگریس نے ریمارک کیاکہ بی آر ایس دراصل بھارت راشٹرا سمیتی نے بلکہ بھرشٹاچار رکھشنا سمیتی بن چکی ہے جو خاندان کے اسکامس اور بدعنوانیوں کا تحفظ کررہی ہے۔ مہیش کمار گوڑ نے کہاکہ تلنگانہ عوام بی آر ایس کے خاتمہ کا فیصلہ کرچکے ہیں اور سیاسی طور پر اِس خاندان کو استحکام نہیں ملے گا۔1