ایجوکیشن کمیشن کا قیام ،ٹیچرس کے تقررات و تبادلے، تعلیمی میدان میں کئی اصلاحات، رپورٹ کی اجرائی
حیدرآباد ۔ 16 نومبر (سیاست نیوز) کانگریس کا ایک سالہ دورحکومت تعلیمی شعبہ کیلئے سنہرے دور ثابت ہوا ہے۔ جس میں کئی مسائل کو حل کیا گیا۔ بڑے پیمانے پر تعلیمی اصلاحات لائے گئے اور ساتھ ہی بڑے پیمانے پر ٹیچرس کے تقررات کئے گئے۔ آئندہ ماہ 7 ڈسمبر کو ریاست میں کانگریس حکومت کی تشکیل کے ایک سال مکمل ہورہے ہیں۔ واضح رہیکہ وزارت تعلیم کا قلمدان چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کے پاس موجود ہے۔ کانگریس حکومت میں تعلیمی شعبہ کی ترقی حکومت کی جانب سے دی گئی اہمیت پر چیف منسٹر نے ایک رپورٹ جاری کیا ہے۔ طویل عرصہ کے بعد 21,419 ٹیچرس کو ترقی دی گئی۔ کئی عرصے سے ایک ہی جگہ خدمات انجام دینے والے 34,706 ٹیچرس کا تبادلہ کیا گیا۔ 2017ء کے بعد ڈی ایس سی نوٹیفکیشن کے ذریعہ 11,602 جائیدادوں کا اعلان کیا گیا اور 65 دن میں ملازمتیں فراہم کردی گئی۔ مزید ایک اور ڈی ایس سی کیلئے تازہ ٹیٹ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔ ہر چھ ماہ میں ایک مرتبہ ٹیٹ امتحان منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ریاست بھر میں انچارج ایم ای اوز کا تقرر کیا گیا۔ دسویں جماعت کے سائنس میں فزکس اور بیالوجی کے الگ الگ پرچہ سوالات ہوتے ہیں۔ اب تک ایک ہی دن ان امتحانات کا انعقاد کیا جارہا تھا جس سے طلبہ پر ذہنی دباؤ بڑھ رہا تھا۔ اس کا سنجیدگی سے جائزہ لینے کے بعد سائنس کے امتحانات دو دن منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ماضی میں اسکولس کو اپ گریڈ کرنے کے باوجود تدریسی جائیدادیں منظور نہیں کی گئی۔ کانگریس حکومت نے ایسے اسکولس کو 900 جائیدادیں مختص کی ہیں۔ انٹرمیڈیٹ اور ٹیکنیکل ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ میں بہت سارے اختراعی پروگرامس شروع کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ اسکل یونیورسٹی بھی قائم کی جارہی ہے۔ ڈگری اور انجینئرنگ میں بی ایف ایس آئی کورسیس کا آغاز کیا جارہا ہے۔ کوسگی گورنمنٹ پالی ٹیکنک کو انجینئرنگ کالج کے طور پر اپ گریڈ کیا گیا۔ ایجوکیشن کمیشن قائم کیا گیا۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلرس کا تقرر کیا گیا۔2
صفائی کا عملہ نہ ہونے کی وجہ سے اسکولس میں طلبہ اور اساتذہ کو کافی مشکلات کا سامنا تھا جس کا بھی حکومت نے سنجیدگی سے جائزہ لیا اور سنگارینی کے ذریعہ سی ایس آر فنڈز کے تحت 136 کروڑ روپئے فراہم کئے۔ ان فنڈز کے ذریعہ اسکولس میں صفائی کارکنوں کی خدمات سے استفادہ کیا گیا۔ سرکاری اسکولس کو مفت برقی سربراہ کی جارہی ہے۔ طلبہ کے یونیفارم کی سلائی کی قیمت 50 روپئے سے بڑھا کر 75 روپئے کردی گئی۔2