کانگریس نے معیشت اور ملک میں ملازمتوں کو لے کر مودی حکومت پر طنز کسا ہے۔ کانگریس کے ٹوئٹر ہینڈل سے اس سلسلے میں کئی ٹوئٹ کیے گئے ہیں اور بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، اور کٹھرے میں کھڑا کیا ہے۔ کانگریس نے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’ہندوستان کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ صرف ہماری معیشت ہے جو چوپٹ ہو رہی ہے، ملازمتیں ہیں جو ختم ہو رہی ہیں اور ہماری بچت لوٹی جا رہی ہے، لیکن باقی سب ٹھیک ہے۔ https://twitter.com/INCIndia/status/1176087954122391552
کانگریس کے اس ٹوئٹ میں جی ڈی پی، بے روزگاری، آٹو موبائل سیکٹر اور مینوفیکچرنگ بڑھنے کا تذکرہ ہے۔ اس ٹوئٹ میں ان چیزوں پر بھی سوال اٹھایا گیا ہے کہ’’گزشتہ 6 سال کے مقابلے میں جی ڈی پی سب سے کم یعنی 5 فیصد ہے۔ گزشتہ 19 سالوں کے مقابلے میں آٹو سیکٹر کی حالت بہت بری ہے۔ کانگریس نے ایک دیگر ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ’’ کاش امریکہ میں جا کر ہندوستان میں سب کچھ ٹھیک ہونے کا جھوٹا دعویٰ کرنے سے پہلے پی ایم مودی ایک بار جموں و کشمیر کی تکلیف کو محسوس کر لیتے۔ ایک بار کشمیریوں کو گلے لگا لیتے۔ کشمیریت کو زندہ رکھنے کوشش کرتے۔ تب شاید ان کا ’سب ٹھیک ہے‘ کہنا مناسب موقع ہوتا۔
अमेरिका में जाकर भारत में सब कुछ ठीक होने का दावा करने से पहले प्रधानमंत्री जी एक बार जम्मू&कश्मीर की पीड़ा को महसूस कर लेते हैं। एक बार कश्मीरियों को गले लगा लेते…कश्मीरियत को जिंदा रखने की कोशिश करते, तब शायद उनका "सब ठीक है" कहना उचित होता।#BaakiSabTheekHai pic.twitter.com/zGKwts8LvE
— Congress (@INCIndia) September 23, 2019
کانگریس نے اس کے علاوہ بھی ایک اور ٹوئٹ کیاہے جس میں اس نے لکھا ہے کہ ’’بیرون ممالک کی نگاہ میں ہندوستان ہمیشہ رول ماڈل ملک رہا ہے۔ ہم نے ہمیشہ دنیا کی رہنمائی کی ہے۔ لیکن آج ہمارے حصے میں بھکمری، میڈیا کو دبانے، خواتین کے عدم تحفظ، جیسے چبھتے سوال ہیں۔ کاش، مودی جی ’بیان دینے میں ماہر نہ ہوتے، جملہ۔ لیکن باقی سب ٹھیک ہے۔
विदेशों की निगाह में हिंदुस्तान हमेशा आदर्श देश रहा है। हमने हमेशा विश्व को राह दिखाई है। मगर, आज हमारे हिस्से में भुखमरी, प्रेस को दबाने, महिलाओं की असुरक्षा जैसे चुभते सवाल हैं। काश, मोदीजी "बयानवीर" न होते।#BakiSabTheekHai pic.twitter.com/YgiIj8QLEB
— Congress (@INCIndia) September 23, 2019
آپ کو بتادیں کہ اتوار کے روز وزیر اعظم نریندر مودی نے ’ہاؤڈی مودی‘ اجلاس میں ہزاروں این آر آئی سے خطاب کیا تھا۔ اس دوران انھوں نے ہندی زبان سمیت کئی علاقائی زبانوں میں اسٹیج سے کہا تھا کہ ہندوستان میں سب اچھا ہے۔ لیکن انھوں نے یہ نہیں بتایا تھا کہ ہندوستان میں مندی ہے، نوجوانوں کی ملازمتیں جا رہی ہیں اور ہر سیکٹر کے لوگ کافی پریشان حال ہیں۔ وزیراعظم مودی کے ’سب اچھا ہے‘ والے بیان کو لے کر سابق وزیر مالیات پی چدمبرم نے حملہ بولا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہندوستان میں بے روزگاری کو چھوڑ کر باقی سب ٹھیک ہے۔‘‘ چدمبرم نے ایک ٹوئٹ میں بی جے پی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یہ بھی لکھا کہ ’’ملازمتوں پر بحران، موب لنچنگ، کشمیر میں تالہ بندی، اپوزیشن لیڈروں کو جیل میں ڈالنا اور کم تنخواہ چھوڑ کر ہندوستان میں سب اچھا ہے۔