… (لوک سبھا چناؤ کا رجحان )…
بیشتر حلقوں میں کانگریس کے حق میں مسلم رائے دہی، 10 لوک سبھا حلقوں پر کانگریس اور بی جے پی میں کانٹے کا مقابلہ، بی آر ایس قیادت الجھن میں
حیدرآباد۔/14 مئی، ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں 17 لوک سبھا حلقوں کی رائے دہی کے اختتام کے بعد سیاسی پارٹیاں رجحانات کے اعتبار سے اپنے حق میں نشستوں کے اندازے قائم کرنے میں مصروف ہوچکی ہیں۔ تلنگانہ میں اگرچہ سہ رُخی مقابلہ دکھائی دے رہا تھا لیکن رائے دہی کے بعد جو رجحانات سامنے آئے ہیں ان سے پتہ چلا ہے کہ 10 لوک سبھا حلقوں میں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان راست مقابلہ رہا۔ بی آر ایس اپنے وجود کا احساس دلانے میں ناکام رہی اور صرف 3 حلقہ جات میں بی آر ایس امیدوار مقابلہ میں دکھائی دیئے۔ 17 لوک سبھا نشستوں میں کانگریس اور بی آر ایس دونوں 10 نشستوں پر کامیابی کا دعویٰ کررہی ہیں لیکن پولنگ اسٹیشنوں سے موصولہ رپورٹس کی بنیاد پر کانگریس قیادت کو یقین ہے کہ مسلمان اور خواتین نے کانگریس امیدواروں کے حق میں متحدہ رائے دہی کی ہے۔ پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ ریتو بھروسہ اسکیم کی رقومات کی اجرائی اور 15 اگسٹ سے قبل دو لاکھ روپئے تک قرض معافی کے اعلان کے بعد کسانوں نے بھی کانگریس کی تائید کا فیصلہ کیا۔ رجحانات کی بنیاد پر مبصرین کا ماننا ہے کہ لوک سبھا چناؤ میں اس مرتبہ بی آر ایس اقلیتوں کے ووٹ سے محروم رہی حالانکہ حالیہ اسمبلی چناؤ میں بی آر ایس کو گریٹر حیدرآباد میں زائد نشستوں پر کامیابی میں مسلم رائے دہندوں کی تائید کا اہم رول رہا تھا۔ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی سے راست مقابلہ اور ملک میں نفرت اور فرقہ پرستی کی سیاست کے خاتمہ کیلئے مسلمانوں نے کانگریس کی تائید کا جو فیصلہ کیا اس کا اثر تلنگانہ کے چناؤ پر بھی دیکھا گیا۔ کانگریس، بی جے پی اور بی آر ایس نے پولنگ اسٹیشنوں میں موجود ایجنٹس سے رپورٹ حاصل کی اور پولنگ اسٹیشنوں کی انچارج کمیٹیوں نے بھی رائے دہی کے رجحان سے واقف کرایا۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلمانوں اور عام خواتین کی تائید کے نتیجہ میں کانگریس کو کم از کم 10 لوک سبھا حلقوں میں ضرور کامیابی حاصل ہوگی۔ ریاست بھر میں مسلمانوں کی مذہبی اور سماجی تنظیموں کی جانب سے فرقہ پرست طاقتوں کو ناکام بنانے کیلئے جو مہم چلائی گئی تھی اس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ سکندرآباد، کریم نگر، محبوب نگر، ظہیرآباد، نلگنڈہ، بھونگیر، نظام آباد، ورنگل اور عادل آباد میں مسلم رائے دہندوں کا رجحان کانگریس کے حق میں دیکھا گیا۔ کانگریس قائدین کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے 5 ضمانتوں پر عمل آوری کے نتیجہ میں خواتین کانگریس کے حق میں دکھائی دیئے۔ آر ٹی سی بسوں میں خواتین کیلئے مفت سفر کی سہولت اور الیکشن کے بعد خواتین کیلئے ماہانہ 2500 روپئے کی امداد جیسے وعدہ نے خواتین کو کانگریس کی تائید کیلئے مجبور کیا ہے۔ پکوان گیس سلینڈر کی 500 روپئے میں فراہمی اور غریبوں کو 200 یونٹ مفت برقی کی سربراہی کیلئے حکومت نے استفادہ کنندگان کا انتخاب کرلیا ہے اور نتائج کے اعلان کے بعد دونوں اسکیمات پر عمل آوری کا آغاز ہوگا۔ کانگریس قیادت کو یقین ہے کہ بی جے پی کو شکست دینے کیلئے مسلم رائے دہندوں کی کانگریس کے حق میں متحدہ رائے دہی نے سابق کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ بیشتر لوک سبھا حلقوں میں مسلم رائے دہی کا سابقہ ریکارڈ ٹوٹ چکا ہے۔ دوسری طرف بی جے پی نے نریندر مودی کے نام پر کامیابی کا دعویٰ کرتے ہوئے یقین ظاہر کیا کہ مرکز میں مستحکم حکومت کی تشکیل کیلئے عوام نے بی جے پی کے حق میں رائے دی ہے۔ تلنگانہ میں شاید یہ پہلا موقع ہے جب بی جے پی نے لوک سبھا کی تمام 17 نشستوں پر سخت مقابلہ کیا اور قومی قیادت نے ڈبل ڈیجیٹ نشستوں پر کامیابی کا نشانہ مقرر کیا۔ بی جے پی کو ہندو اکثریتی ووٹ بینک کے علاوہ نوجوان رائے دہندوں سے کافی امید تھی۔ پارٹی کے داخلی تجزیہ کے مطابق آٹھ تا دس نشستوں پر پارٹی نے کانگریس سے سخت مقابلہ کرتے ہوئے بی آر ایس کو تیسرے مقام پر ڈھکیل دیا ہے۔ قیادت کو یقین ہے کہ کم از کم چھ تا آٹھ نشستیں اس مرتبہ تلنگانہ سے بی جے پی کے کھاتہ میں جائیں گی۔ مقابلہ کی تیسری اہم جماعت بی آر ایس کے قائدین امکانات کے بارے میں کھل کر اظہار خیال سے گریز کررہے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ پولنگ اسٹیشنوں کی سطح پر رپورٹ کی وصولی میں مزید چند دن درکار ہوں گے لہذا ایک ہفتہ بعد پارٹی کامیابی کی نشستوں کا تعین کرے گی۔ دلچسپ بات یہ تھی کہ بی آر ایس نے بھی مسلم ووٹ بینک سے امیدیں وابستہ کی تھی۔ بظاہر مسلمانوں کا رجحان کانگریس کے حق میں دیکھا گیا لیکن نتائج کے اعلان کے بعد ہی واضح ہوگا کہ مسلمانوں نے کس کا ساتھ دیا۔1