پارلیمنٹ سیشن میں ’’مودی چالیسا‘‘ نہیں ہونے دیں گے، جئے رام رمیش کا بیان
نئی دہلی : کانگریس نے آج کہا کہ وہ 18 تا 22 ستمبر طلب کردہ پارلیمنٹ کے خصوصی سیشن میں تعمیری انداز میں حصہ لے گی اور ساتھ ہی اس نے واضح کردیا کہ وہ سیشن میں ’’مودی چالیسا‘‘ کا حصہ نہیں بنے گی بلکہ پانچ روزہ اجلاس کے دوران عوامی مفاد کے مسائل اٹھانے کا مطالبہ کرے گی۔ پارٹی کے موقف کو کانگریس پارلیمنٹری پارٹی چیر پرسن سونیا گاندھی اور صدر پارٹی ملکارجن کھرگے کی صدارت میں حکمت ساز گروپ کی میٹنگ میں طئے کیا گیا، جہاں دونوں ایوان کے کانگریس قائدین بھی موجود تھے۔ کھرگے کی طلب کردہ ڈنر میٹنگ سے قبل خصوصی سیشن کے تعلق سے غور و خوض کیا گیا۔ اپوزیشن کے ’انڈیا‘ اتحاد کے دیگر پارٹیوں کے فلور لیڈرس بھی شریک ہوئے۔ کانگریس جنرل سکریٹری (اطلاعات) جئے رام رمیش نے میڈیا والوں کو بتایا کہ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ حکومت نے کسی پارلیمانی سیشن کیلئے اپوزیشن پارٹیوں کو اعتماد میں نہیں لیا اور ایجنڈہ پر بات بھی نہیں کی ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پانچ روزہ اجلاس کے دوران صرف حکومتی کام کاج ہونا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں ایوان کی کارر وائی میں اپوزیشن اس امید کے ساتھ حصہ لے گی کہ حکومت انہیں عوامی اہمیت کے حامل مسائل اٹھانے کا موقع دے گی۔ جئے رام رمیش نے کہا کہ مودی چالیسا یا مودی کے قصیدے سننے کیلئے ہم وہاں جمع نہیں ہوں گے۔ ہم یقینا ہر نشست میں کوشش کریں گے کہ عوامی مسائل اٹھائے جائیں اور حکومت ان پر جواب دے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی سیشن کا ایجنڈہ کیا ہے، کسی کو نہیں معلوم۔