آر ایس ایس سے میرا تعلق ہوتا تو اقتدار پر فائز ہوتا ،کاماریڈی میں ریونت ریڈی کا خطاب
کاماریڈی :15؍ نومبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) پردیش کانگریس کے صدر و کاماریڈی حلقہ اسمبلی کانگریس کے امیدوار ریونت ریڈی نے آج کانگریس پارٹی کے کارکنوں کے ایک اجلاس سے مخاطب کرتے ہوئے رکن پارلیمنٹ حیدرآباد اسد الدین اویسی کی جانب سے آرایس ایس سے وابستہ ہونے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر میر اتعلق آرایس ایس سے ہوتا تو 20 سال سے مودی اور کے سی آر سے مل کر اقتدار پر فائز رہتا تھا میری نیت صاف ہے اور اسی لئے میں ہمیشہ اپوزیشن میں بیٹھ کر حکومتوں کی نا انصافی کیخلاف کام کررہا ہوں ۔ مسٹر ریونت ریڈی نے کہا کہ20 سال سے عوام کی لڑائی کو جاری رکھا ہوا ہوں نظام کے دور حکومت میں سکریٹریٹ میں مسجد تعمیر کی گئی تھی اس کے بعد راج شیکھر ریڈی کے دور حکومت میں چیف منسٹر کے بلاک کے قریب مسجد تھی اور اسے نکٹے ماموں نے شہید کردیا اور جس جگہ پر مسجد شہید کی گئی تھی یہاں پر مسجد نہیں بنائی گئی اس بات کا سوال کررہا ہوں اس کا جواب دینے کا ریونت ریڈی نے مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ 4 فیصد تحفظات کانگریس کے دور حکومت میں فراہم کئے گئے تھے لیکن نکٹے ماموں نے 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا اعلان کیا لیکن اس بارے میں نکٹے ماموں سے کبھی سوال نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ کاماریڈی سے شبیر علی مقابلہ کرنے کا اعلان کیا تو ان کیخلاف نکٹے ماموں مقابلہ کرنے کا اعلان کیا ۔ گوشہ محل میں راجہ سنگھ مقابلہ کررہے ہیں تو پھر یہاں سے کیوں نہیں مقابلہ کیا جارہا ہے اور نکٹے ماموں بھی یہاں سے مقابلہ نہیں کررہے ہیں کیا مجبور ی ہے اس بارے میں بھی واضح کرنے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی کیخلاف مہم چلاتے ہوئے کانگریس کو ہرانے کی خواہش کی جارہی ہے لیکن کبھی کانگریس پارٹی کی جانب سے کئے گئے کاموں کو بتایا نہیں جاتا دارالسلام کانگریس پارٹی کی دین ہے ۔ اگر میر ا تعلق واقعی آرایس ایس ہوتا تو دہلی کی کرسی پر بیٹھا ہوا رہتا تھا کاماریڈی آکر مقابلہ کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی ۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ کانگریس کو ناکام بنانے اور بی جے پی کو کامیاب بنانے کیلئے کے سی آر پابند عہد ہے ۔یہاں پر بھی بی جے پی ، بی آرایس ، ایم آئی ایم مل کر کام کررہے ہیں اور ووٹوں کی تقسیم کے ذریعہ کانگریس کو ناکام بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ اس موقع پر سابق وزیر محمدعلی شبیر ، سابق رکن اسمبلی سید یوسف علی کے علاوہ دیگر نے بھی مخاطب کیا ۔