لعنت ہے ایسی سیاسی سوچ پر …
نئی دہلی ۔4مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے سبب مختلف ریاستوں میں پھنسے ورکرس ، مزدوروں اور دیگر کاریگروں کی آبائی ریاستوں کو واپسی کے معاملہ میں پیر کو سیاسی لفظی جھڑپ شروع ہوگئی ۔ جب کہ کانگریس نے حکومت پر پھنسے ہوئے ورکرس سے کرایہ کی وصولی کا الزام عائد کیا اور اُن ورکرس کی آبائی مقامات کو واپسی کے سفر کیلئے رقم ادا کرنے کا اعلان کیا ۔ کانگریس کے اعلان پر بی جے پی نے فوری شدید ردعمل ظاہر کیا اور کہا کہ ریلوے پہلے سے ہی سفری لاگت کا 85فیصد حصہ برداشت کررہا ہے اور ریاستی حکومتوں سے صرف 15فیصد کا بقیہ حصہ وصول کررہا ہے ۔ تاہم ، ریلوے کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ کرناٹک ، مہاراشٹرا ، کیرالا مائیگرینٹ لیبرس کے سفر کیلئے ادائیگی نہیں کررہے ہیں ۔ ابھی تک 45 اسپیشل ٹرینیں چلائی جاچکی ہیں اور ان کیلئے ادائیگیاں جہاں سے سفر شروع ہورہا ہے وہ ریاستیں دے رہی ہے ۔ چیف منسٹر کیرالا پی وجیئن نے آج پریس کانفرنس میں اس امکان کو خارج کردیا کہ مائیگرینٹ ورکرس کیلئے کرایہ ریاستی حکومت ادا نہیں کرے گی ۔ ذرائع نے بتایا کہ راجستھان ، تلنگانہ اور گجرات جیسی ریاستیں جہاں سے خصوصی ٹرینیں چلائی گئی ترک ریاست کرتے ہوئے مزدوری کرنے والے ورکرس کی طرف سے ادائیگی کررہے ہیں ۔ جھارکھنڈ کو صرف ایسی ٹرینیں پہنچی ہیں اور وہاں سے کوئی ٹرین نہیں چلائی گئی لیکن وہاں ریاستی حکومت نے بھی ورکرس کے سفر کیلئے ادائیگی کی ہے ۔ بی جے پی نے کانگریس پر عوام کی بلاتخصیص نقل و حرکت کو بڑھاوا دینے کا الزام بھی عائدکیا اور کہاکہ اس سے کورونا وائرس انفکشن کا تیز تر پھیلاؤ ہوگا جیسا کہ ہم نے اٹلی میں دیکھا ہے ۔ برسراقتدار پارٹی نے سوال کیا کہ کیا یہی کچھ صدر کانگریس سونیا گاندھی چاہتی ہیں ۔ کانگریس کے علاوہ دیگر اپوزیشن پارٹیوں بشمول سی پی آئی ۔ ایم ، نیشنل کانفرنس اور لوک تنترک جنتادل نے مرکز کو ایسی اطلاعات کے درمیان ہدف تنقید بنایا کہ مائیگرینٹ ورکس اپنے آبائی مقامات کو واپس سفر کیلئے کرایہ برداشت کرنے کے قاصر ہیں ۔ مرکزی حکومت اور انڈین ریلویز کو مورد الزام ٹھہرایا کہ وہ مائیگرینٹ ورکس اور لیبرس کے اُن کے مکانات کو محفوظ اور فری سفر کو یقینی بنانے کیلئے کانگریس کے مطالبات کو نظرانداز کررہے ہیں ۔ اس الزام کے ساتھ سونیا گاندھی نے دن کے اوئل اعلان کیا کہ پارٹی کی اسٹیٹ یونٹ ملک بھر میںمختلف مقامات پر پھنسے ضرورت مند مائیگرینٹس کے ریل سفر کا خرچ برداشت کریں گے۔ یہ ان ورکرس کے تئیں اظہار یگانگت ہے ، جنہوں نے قوم کی ترقی میں رول ادا کیا ہے ۔ دیگر کانگریس قائدین نے بھی سونیا گاندھی کے ساتھ شامل ہوکر حکومت کو نشانہ بنایا اور کہا کہ اُس نے بیرون ملک سے پھنسے ہوئے لوگوں کو فری وطن واپس لایا جب کہ اندرون وطن غریبوں کو کرایہ کی ادائیگی پر مجبور کیا جارہا ہے ۔ قائدین نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ ’’ پی ایم کیرس فنڈ ‘‘ کو مائیگرینٹس کیلئے استعمال کیا جانا چاہیئے ۔ کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے ٹوئیٹ کیا کہ ایک طرف ریلوے دیگر ریاستوں میں پھنسے مزدوروں سے ٹکٹ کرایہ وصول کررہا ہے جب کہ دوسری طرف وزارت ریلوے نے پی ایم کیرس فنڈ کیلئے 151کروڑ روپئے کا عطیہ دے رہی ہے ۔ یہ عجیب معمہ ہے ۔ بی جے پی نے جوابی تنقید میں کہا کہ ریلوے نے شرامیک اسپیشل ٹرینوں کیلئے ٹکٹ کرایہ میں 85فیصد رعایت دی ہے اور بقیہ 15فیصد کی ادائیگی ریاستی حکومتوں کو کرنا ہوگا ۔ بی جے پی لیڈر سمبت پاترا نے مزید وضاحت کی کہ ہر شرامیک ایکسپریس کیلئے ریلوے کی جانب سے متعلقہ ریاستی حکوت کو 1,200 ٹکٹس دیئے جارہا ہیں ۔ ریاستی حکومتوں کو ٹکٹ کی بقیہ قیمت کی ادائیگی کرتے ہوئے یہ ٹکٹیں ورکرس کے حوالے کرنا ہے ۔ مسئلہ یہ ہے کہ تمام ریاستیں اپنی طرف سے واجب الادا حصہ ادا نہیں کررہے ہیں ۔ چنانچہ مائیگرینٹس کی آبائی مقام کو مفت واپسی میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے ۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے کانگریس نے تمام ریاستی یونٹوںکو ہدایت دی ہے کہ وہ جہاں کہیں مائیگرینٹ ورکرس کی پُرسکون وطن واپسی میں رقمی مشکل پیدا ہو ، اُسے دور کریں ۔ کانگریس کے کئی قائدین نے صدر پارٹی کے فیصلہ کو تاریخی قرار دیا ۔