کانگریس کیخلاف بی آر ایس کی سب تدبیریں اُلٹی ثابت

   

چیف منسٹر کے پوترے کی تقریر سے خود حکومت کی پول کھل گئی، سوشل میڈیا پر حکومت کی حالت پر تنقیدیں

حیدرآباد۔16جولائی(سیاست نیوز) تلنگانہ میں بھارت راشٹر سمیتی کانگریس پر جس طرز کے حملہ کر رہی ہے یا سرکاری سرپرستی میں چیف منسٹر کے پوترے کو پیش کرنے کی کوشش کی گئی اور 24گھنٹے مفت برقی کا مسئلہ چھیڑا گیا اور کانگریس کے خلاف مہم چلانے کی کوشش کی گئی اور سب تدبیریں الٹی پڑتی جارہی ہیں اور برسراقتدار سیاسی جماعت ان معاملات سے نمٹ نہیں پا رہی ہے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے پوترے اور وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی مسٹر کے ٹی راما راؤ کے فرزند کو سرکاری اسکول کی کارپوریٹ سوشل ریسپانسبلیٹی فنڈ کے ذریعہ تعمیر اور اس کے افتتاح کو جس انداز میں پیش کیاگیا وہ بھی برسراقتدار جماعت کے لئے نقصاندہ ثابت ہوا کیونکہ اسکول کے افتتاح کے موقع پر ہمانشو نے جو تقریر کی وہ تقریر ریاستی حکومت کی جانب سے سرکاری اسکولوں کی بہتری کے لئے کئے جانے والے اقدامات کے دعوؤں کی قلعی کھولنے کے لئے کافی تھی اور ہمانشو کی اس تقریر اور افتتاحی تقریب کے بعد ریاست بھر میں نہ صرف سیاسی جماعتوں نے بلکہ عوام نے بھی سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے ریاستی حکومت بالخصوص چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو نشانہ بناتے ہوئے یہ کہنا شروع کردیا کہ چیف منسٹر کے پوترے خود ریاست کے سرکاری اسکولوں کی حالت زار کا تذکرہ کررہے ہیں اور اس کے لئے خود حکومت ذمہ دارہے۔چیف منسٹر کے پوترے کی تقریر نے جہاں برسراقتدار جماعت کو نقصان پہنچایا وہیں وزیر کے ٹی راما راؤ کے صدر پردیش کانگریس اے ریونت ریڈی کے خلاف ٹوئیٹ سے بھی بی آر ایس کو نقصان ہوا جس میں کے ٹی راما راؤ نے اے ریونت ریڈی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ گاندھی بھون میں گوڈسے ‘ اور آر ایس ایس ریونت قرار دیتے ہوئے نہ صرف کانگریس کو نشانہ بنانے کی کوشش کی بلکہ بی جے پی اور آر ایس ایس کو بھی نشانہ بنایا جس کے نتیجہ میں وہ لوگ جو چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی کٹر ہندو مذہبی ذہنیت کے سبب آر ایس ایس کے نظریات رکھنے کے باوجود کے سی آر کے حامی ہیں ان میں زبردست ناراضگی پیدا ہوچکی ہے اسی طرح ریاست میں برسراقتدار سیاسی جماعت جو ریاست میں کسانوں کو 24 گھنٹے مفت برقی سربراہ کرنے کے دعوے کر رہی تھی اور اپوزیشن کی جانب سے الزامات کے باوجود خاموش تھی اب مسٹر اے ریونت ریڈی کے بیان پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل کراحتجاج پر اتر آئی ہے جس پر سیاسی مبصرین کا کہناہے کہ ریاست تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے مفت برقی سربراہی معاملہ میں اب تک جو عوام واقف نہیں تھے اور جو یہ نہیں جانتے تھے کہ ریاست میں کسانوں کو برقی سربراہی کے لئے 16ہزار کروڑ سالانہ خرچ کئے جا رہے ہیں وہ بھی اب اس مسئلہ کے متعلق تفصیلی آگہی حاصل کرنے لگے ہیں جو کہ برسراقتدار جماعت کے لئے تکلیف دہ صورتحال کا سبب بننے لگا ہے۔ م